HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

8. کتاب الحج

معارف الحدیث

1026

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : « أَحْرَمْتُ مِنَ التَّنْعِيمِ بِعُمْرَةٍ فَدَخَلْتُ فَقَضَيْتُ عُمْرَتِي وَانْتَظَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْأَبْطَحِ حَتَّى فَرَغْتُ ، وَأَمَرَ النَّاسَ بِالرَّحِيلِ » ، قَالَتْ : « وَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ فَطَافَ بِهِ ثُمَّ خَرَجَ » (رواه ابوداؤد)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حجۃ الوداع کے سفر میں قیام مکہ کی اس آخری رات میں جس میں مدینہ کی طرف واپسی ہونے والی تھی) میں نے مقام تنعیم جا کر عمرہ کا احرام باندھا ، اور عمرہ کے ارکان (طواف ، سعی وغیرہ) ادا کئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (منیٰ اور مکہ کی درمیان) مقام ابطح میں میرا انتظار فرمایا ۔ جب میں عمرہ سے فارغ ہو چکی تو آپ نے لوگوں کو کوچ کرنے کا حکم دیا اور آپ طواف وداع کے لیے بیت اللہ کے پاس آئے اور طواف کیا ، اور اسی وقت مکہ سے مدینہ کی طرف چل دئیے ۔

تشریح
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا جب حجۃ الوداع کے سفر میں مدینہ سے روانہ ہوئی تھیں تو آ نے تمتع کا ارادہ کیا تھا اور اس وجہ سے عمرہ کا احرام باندھا تھا لیکن جب مکہ معظمہ کے قریب پہنچیں ، تو (جیسا کہ پہلے گزر چکاہے) خاص ایام شروع ہو گئے جس کی وجہ سے وہ عمرہ کا طواف وغیرہ کچھ بھی نہ کر سکیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کے مطابق آپ نے عمرہ ترک کر کے ۸ ذی الحجہ کو حج کا احرام باندھ لیا ، اور آپ کے ساتھ پورا حج کیا ۔ ۱۳ ذی الحجہ کو جمرات کی رمی کر کے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منی سے واپس ہوئے تو آ نے ابطح میں قیام فرمایا اور رات وہیں بسر کرنے کا فیصلہ کیا ۔ اسی رات میں آپ نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو ان کے بھائی عبدالرحمٰن بن ابی بکر کے ساتھ بھیجا کہ حدود حرم سے باہر تنعیم جا کر وہاں سے عمرہ کا احرام باندھیں ار عمرہ سے فارغ ہو کر آ جائیں ، اس حدیث میں اس واقعہ کا ذکر ہے ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا جب عمرہ سے فارغ ہو کے آئیں تو آپ نے قافلے کو کوچ کرنے کا حکم دیا ، قافہ ابطح سے مسجد حرام آیا ، آپ نے اور آپ کے اصحاب کرام رضی اللہ عنہم نے سحر میں طواف وداع کیا اور اسی وقت مدینہ کے لیے روانہ ہو گئے ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا یہ عمرہ اس عمرہ کی قضا تھا جو احرام باندھنے کے باوجود نہ کر سکی تھیں ۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ طواف وداع مکہ معظمہ سے روانگی ہی کے وقت کیا جائے ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔