HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

15. کتاب الفتن

معارف الحدیث

1936

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍوقَالَ: «شَبَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَابِعَهُ» وَقَالَ كَيْفَ أَنْتَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو إِذَا بَقِيتَ حُثَالَةٌ قَدْ مَرِجَتْ عُهُودُهُمْ، وَأَمَانَاتُهُمْ، وَاخْتَلَفُوا، فَصَارُوْا هَكَذَا قَالَ: فَكَيْفَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: تَأْخُذُ مَا تَعْرِفُ وَتَدَعُ مَا تُنْكِرُ وَتُقْبِلُ عَلَى خَاصَّتِكَ، وَتَدَعُهُمْ وَعَوَامَهُمْ. (رواه البخارى)
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال دیں اور (مجھ سے مخاطب ہوکر) فرمایا کہ اے عبداللہ بن عمرو! تمہارا اس وقت کیا حال اور کیا رویہ ہوگا جب صرف ناکارہ لوگ باقی رہ جائیں گے ان کے معاہدات اور معاملات میں دغا فریب ہوگا اور ان میں (سخت) اختلاف (اور ٹکراؤ) ہوگا اور وہ باہم اس طرح گتھ جائیں گے (جیسے میرے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں سے گھتی ہوئی ہیں) عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ پھر مجھے کیسا ہونا چاہیے یا رسول اللہ؟ (یعنی اس فساد عام کے زمانہ میں مجھے کیا کرنا چاہیے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس بات اور جس عمل کو تم اچھا اور معروف جانو اس کو اختیار کرو اور جس کو منکر اور برا سمجھو اس کو چھوڑ دو اور اپنی پوری توجہ خاص اپنی ذات پر رکھو (اور اپنی فکر کرو) اور ان ناکارہ و بےصلاحیت اور آپس میں لڑنے بھڑنے والوں سے اوران عوام سے تعرض نہ کرو۔ (صحیح بخاری)

تشریح
“حثالہ” کےمعنی بھوسی کے ہیں یہاں اس سے مراد ایسے لوگ ہیں جو بظاہر آدمی ہونے کے باوجود آدمیت کے جوہر سے بالکل خالی ہوں ان میں کوئی صلاحیت نہ ہو جس ترا بھوسی میں صلاحیت نہیں ہوتی۔ آگے رسول اللہ صلی اللہ وسلم نے ان کا یہ حال بھی بیان فرمایا کہ ان کے معاہدات اور معاملات میں مکر و فریب اور دغا بازی ہو اور باہم جنگ و پیکار ان کا مشغلہ ہو۔
نوعمر صحابہ کرام میں عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ و فطری طور پر بڑے خیرپسند، پرہیزگار اور عبادت گزار تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن ان سے فرمایا کہ جب کبھی ایسا وقت آ جائے کہ ایسے ہی ناکارہ اور بدکردار اور باہم لڑنے بھڑنے والے لوگ باقی رہ جائے تو تمہارا رویہ اس وقت کیا ہوگا؟ رسول اللہ صلی اللہ وسلم نے یہ سوال ان سے اسی لیے کیا تھا کہ وہ اس بارے میں آپ سے ہدایت کے طالب ہوں تو آپ ہدایت فرمائیں۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تعلیم تھا چنانچہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا اور آپ نے جواب دیا جس کا حاصل یہ ہے کہ جب واسطہ ایسے ہی لوگوں سے ہو جو آدمیت کے جوہر سے محروم ہوں اور نیکی کو قبول کرنے کی ان میں صلاحیت ہی نہ رہی ہو تو اہل ایمان کو چاہیے کے ایسے لوگوں سے صرف نظر کرکے بس اپنی فکر کریں۔
یہاں یہ بات خاص طور سے قابل لحاظ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت تک کے مسلمانوں کو جو ہدایت دینا چاہتے تھے اس کا مخاطب صحابہ کرامؓ ہی کو بناتے تھے اللہ تعالی ان اصحاب کرام اور ان کے بعد والے راویان حدیث کو جزاء خیر عطا فرمائے کہ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ ہدایات بعد والوں تک پہنچائیں اور ائمہ حدیث نے ان کو کتابوں میں محفوظ کر دیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔