HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

17. کتاب المناقب والفضائل

معارف الحدیث

2079

عَنْ قَيْسِ ابْنِ حَازِمٍ قَالَ: «رَأَيْتُ يَدَ طَلْحَةَ شَلَّاءَ وَقَى بِهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ» (رواه البخارى)
قیس ابن ابی حازم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے طلحہ کا ہاتھ دیکھا کہ وہ شل ہو چکا تھا ، انہوں نے غزوہ احد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس ہاتھ کے ذریعہ (دشمن کے تیروں کا نشانہ بننے سے) بچایا تھا ۔ (صحیح بخاری)

تشریح
جنگ احد کے دن ایک وقت ایسا آیا کہ دشمن لشکر کے تیر اندازوں نے خصوصیت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے تیروں کا نشانہ بنا کر آپ کو شہید کر دینا چاہا ..... اس وقت جب کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر تیروں کی بوچھاڑ ہو رہی تھی ، حضرت طلحہ ابن عبیداللہؒ نے اپنے سپر کے ذریعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بچانے کی کوشش کی ، اسی حال میں ہاتھ ایسا زخمی ہوا کہ سپر ہاتھ سے گر گیا تو انہوں نے خود اپنی ذات اور اپنے پورے جسم کو خاص طور سے اپنے دونوں ہاتھوں کو سپر بنا لیا اور حضور کی طرف آنے والے ہر تیر کو اپنے اوپر لیا دشمن کا ایک تیر بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم تک نہیں پہنچنے دیا ، جس کی وجہ سے ایک ہاتھ تو بالکل شل ہو گیا اور پورا جسم گویا چھلنی ہو گیا ، روایات میں ہے کہ ان کے جسم پر اسی سے اوپر زخم شمار کئے گئے لیکن اللہ تعالیٰ کی مشیت کے مطابق زندہ ہے اور احد کے بعد بھی قریباً تمام ہی غزوات میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے ، پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت تک دین اور امت مسلمہ کی خدمت ہی ان کا نصب العین اور ان کی زندگی کا مصرف رہا یہاں تک کہ جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا جنگ جمل میں شہید ہوئے ۔ رضی اللہ عنہ وارضاہ ۔
اس روایت کے سلسلے میں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس کے راوی قیس ابن ابی ھازم معروف اصطلاح کے مطابق صحابی نہیں ہیں ، انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ ہی میں اسلام قبول کر لیا تھا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر بیعت کے ارادہ سے مدینہ منورہ کی طرف سفر کیا لیکن ایسے وقت پہنچے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے رفیق اعلیٰ کی طرف رحلت فرما چکے تھے ، اس لئے اگرچہ تابعین میں ہیں ، لیکن چونکہ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری اور زیارت و بیعت کی نیت سے مدینہ منورہ کی طرف سفر کیا تھا ، اس لئے ان کتابوں کے مصنفین نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد “إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى” کی روشنی میں ان کی نیت ہی کو عمل کے قائم مقام قرار دے کر صحابہ کرامؓ کے ساتھ شمار کر لیا ہے ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔