HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

8. کتاب الحج

معارف الحدیث

990

وَقَدِمَ عَلِيٌّ مِنَ الْيَمَنِ بِبُدْنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَوَجَدَ فَاطِمَةَ مِمَّنْ حَلَّ ، وَلَبِسَتْ ثِيَابًا صَبِيغًا ، وَاكْتَحَلَتْ ، فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عَلَيْهَا ، فَقَالَتْ : إِنَّ أَبِي أَمَرَنِي بِهَذَا ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا مَاذَا قُلْتَ حِينَ فَرَضْتَ الْحَجَّ؟ » قَالَ قُلْتُ : اللهُمَّ ، إِنِّي أُهِلُّ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُكَ ، قَالَ : « فَإِنَّ مَعِيَ الْهَدْيَ فَلَا تَحِلُّ » قَالَ : فَكَانَ جَمَاعَةُ الْهَدْيِ الَّذِي قَدِمَ بِهِ عَلِيٌّ مِنَ الْيَمَنِ وَالَّذِي أَتَى بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِائَةً ، قَالَ : فَحَلَّ النَّاسُ كُلُّهُمْ وَقَصَّرُوا ، إِلَّا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ ،
حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ (جو زکوٰۃ اور دوسرے مطالبات کی وصولی وغیرہ کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے یمن گئے ہوئے تھے) وہاں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی کے لیے مزید جانور لے کر مکہ معظمہ پہنچے ، انہوں نے اپنی بیوی فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ وہ احرام ختم کر کے حلال ہو چکی ہیں ، اور رنگین کپڑے پہنے ہوئے ہیں اور سرمہ بھی استعمال کیا ہے ، تو انہوں نے ان کے اس رویہ کو بہت غلط سمجھا اور ناگواری کا اظہار کیا (اور ابو داؤد کی روایت میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ : تم کو کس نے یہ کہا تھا کہ تم احرام ختم کرکے حلال ہو جاؤ) حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہ کہ : مجھے ابا جان (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) نے یہ حکم دیا تھا (میں نے اس کی تعمیل میں ایسا کیا ہے) ..... پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ : جب تم نے حج کی نیت کی اور تلبیہ کہہ کے احرام باندھا تو اس وقت تم نے کیا کہا تھا ؟ (یعنی افراد کے طریقے پر صرف حج کی نیت کی تھی یا تمتع کے طریقے پر صرف عمرہ کی یا قِران کے طریقے پر دونوں کی ساتھ ساتھ نیت کی تھی ؟) انہوں نے عرض کیا کہ : میں نے نیت اس طرح کی تھی کہ : اللهُمَّ ، إِنِّي أُهِلُّ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُكَ (سے اللہ ! میں احرام باندھتا ہوں اس چیز کا جس کا احرام باندھا ہو تیرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے) ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : میں چونکہ قربانی کے جانور ساتھ لایا ہوں (اور اس کی وجہ سے اب حج سے پہلے احرام ختم کرنے کی میرے لیے گنجائش نہیں ہے ، اور تم نے میرے جیسے احرام کی نیت کی ہے) اس لیے تم بھی میری طرح احرام ہی کی حالت میں رہو ...... آگے حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ قربانی کے جو جانور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھ لے کے آئے تھے اور جو بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ یمن سے لے کر آئے ان کی مجموعی تعداد سو تھی (بعض روایات سے تفصیل یہ معلوم ہوتی ہے کہ ۶۳ اونٹ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے تھے اور ۳۷ حضرت علی رضی اللہ عنہ یمن سے لائے تھے) حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے آگے بیان کیا ہے کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کے مطابق تمام ان صحابہ نے احرام ختم کر دیا جو قربانی کے جانور ساتھ نہیں لائے تھے اور صفا مروہ کی سعی سے فارغ ہونے کے بعد اپنے سروں کے بال ترشوا کر وہ سب حلال ہو گئے اور جو طواف و سعی انہوں نے کی تھی اس کو مستقل عمرہ قرار دے دیا ۔ بس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور وہ صحابہؓ حالت احرام مین رہے جو اپنی قربانیاں ساتھ لائے تھے ۔

تشریح
جن صحابہ رضی اللہ عنہم نے آپ کی ہدایت اور حکم کے مطابق اپنا احرام ختم کیا انہوں نے اس موقع پر بال منڈوائے نہیں بلکہ صرف ترشوائے ، ایسا انہوں نے غالباً اس لیے کیا کہ منڈوانے کی فضیلت حج کے احرام کے خاتمہ پر حاصل کر سکیں ۔ واللہ اعلم ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔