HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Mishkaat Shareef

.

مشكاة المصابيح

5420

صحیح
وعن جابر قا ل سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول قبل أن يموت بشهر تسألوني عن الساعة ؟ وإنما علمها عند الله وأقسم بالله ما على الأرض من نفس منفوسة يأتي عليها مائة سنة وهي حية يومئذ . رواه مسلم
اور حضرت جابر (رض) کہتے ہیں کہ میں نبی کریم ﷺ کو وفات سے ایک مہینہ پہلے یہ فرماتے ہوئی سنا کہ تم لوگ مجھ سے قیامت کا وقت پوچھا کرتے ہو ( کہ پہلا صور کب پھونکا جائے گا اور دوسرا کب) تو حقیقت یہ ہے کہ اس کا متعین وقت صرف اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے اور میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اس وقت روئے زمین پر ایسا کوئی شخص موجود نہیں ہے جس پر سو سال کا عرصہ گزرے اور وہ اس کے بعد بھی زندہ رہے۔ ( مسلم )

تشریح
اس کا متعینہ وقت صرف اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے کے ذریعہ حضور ﷺ نے یہ واضح فرمایا کہ تم لوگ قیامت کبری کے آنے کا وقت مجھ سے کیا پوچھتے ہو، مجھے تو خود اس کا متعینہ وقت معلوم نہیں ہے کسی کو بھی اس سے باخبر نہیں کیا ہے، صرف وہی جانتا ہے کہ وہ قیامت کب آئے گی ہاں قیامت صغری اور وسطی کے بارے میں جو کچھ مجھے معلوم ہے وہ تمہیں بتائے دیتا ہوں اس کے بعد آپ ﷺ نے اسی کے بارے میں آگاہ فرمایا۔ اس وقت روئے زمین پر ایسا کوئی شخص موجود نہیں ہے الخ کے ذریعہ آپ ﷺ نے قیامت وسطی کی طرف اشارہ فرمایا کہ اس وقت میرے زمانہ میں جو لوگ موجود ہیں اور نسل ہمارے سامنے ہے اس کا خاتمہ سو برس کی مدت میں ہوجائے گا اس مدت کے بعد ان میں سے کوئی زندہ نہیں بچے گا اس نسل کے خاتمہ کے ساتھ گویا ایک عہد ختم ہوجائے گا اور ایک نئے عہد ( قرآن) کی ابتداء ہوگی جو آنے والی نسل کا عہد ہوگا۔ پس پرانی نسل اور پرانے عہد کے خاتمہ اور اس کے بعد نئی نسل اور نئے عہد کی ابتداء کا نام قیامت وسطی ہے اور اسی طرح ہر انسان کی موت اس کے اعتبار سے قیامت صغری ہے ! واضح رہے کہ حضور ﷺ نے اپنے عہد کی نسل کے خاتمہ کے ذریعہ طبقہ صحابہ کی مدت حیات کی طرف اشارہ فرمایا کہ میرے صحابہ۔ جیسے حضرت انس (رض) اور سلمان وغیرہ سو برس سے بھی زائد تک حیات رہے ! اور اگر یہ کہا جائے، جو زیادہ صحیح بھی ہے کہ حضور ﷺ نے جس سو سال کی مدت کا ذکر فرمایا اس کی ابتداء حضور ﷺ کے اس ارشاد گرامی کے وقت سے مانی جانی چاہیے) جیسا کہ آگے آنے والی حدیث بھی اس پر دلالت کرتی ہے تو اس اعتبار سے اکثر و غالب کی قید کی بھی کوئی ضرورت نہیں رہے گی چناچہ بعض حضرات نے اپنی یہ تحقیق بیان کی ہے کہ آنحضرت ﷺ کے اس ارشاد کے وقت جتنے صحابہ حیات تھے یا اس زمانہ میں جو دوسرے اولیاء اللہ پیدا ہوئے وہ سب اس وقت سے ١٠٠ سال پورے ہونے سے پہلے وفات پا گئے تھے۔ حضرت خضر (علیہ السلام) اس دنیا میں زندہ ہیں یا نہیں بعض اکابر علماء نے اس حدیث سے حضرت خضر (علیہ السلام) کی موت پر استدلال کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ اس ارشاد گرامی کے وقت روئے زمین پر جو لوگ موجود اور حیات تھے ان میں حضرت خضر (علیہ السلام) بھی تھے لہذا مخبر صادق ﷺ کے اس ارشاد کے مطابق یہ ضروری ہے کہ وہ دو سو سال کی اس مدت کے بعد اس دنیا میں زندہ نہ رہے ہوں اور وفات پاگئے ہوں۔ لیکن دوسرے علماء اس کا جواب یہ دیتے ہیں کہ حضرت خضر (علیہ السلام) کا معاملہ بالکل خصوصی نوعیت کا ہے اور ان کی ذات مذکورہ اور ارشاد گرامی کے دائرہ سے باہر ہے کیونکہ آنحضرت ﷺ نے تو اپنی امت کے بارے میں یہ خبر دی تھی کہ میری امت کے وہ لوگ جو اس وقت موجود وحیات ہیں ١٠٠ سو سال کے اندر وفات پاجائیں گے اور ظاہر ہے کہ حضرت خضر (علیہ السلام) کا تعلق اس امت سے نہیں ہے کیونکہ کوئی بھی نبی کسی دوسرے نبی کی امت میں سے نہیں ہوتا بعض حضرات نے یہ بھی کہا ہے کہ اس ارشاد گرامی میں علی الارض ( روئے زمین پر) کی قید نے حضرت الیاس (علیہ السلام) کو مذکورہ مفہوم کے دائرے سے باہر کردیا تھا کیونکہ یہ دونوں اس وقت روئے زمین پر نہیں تھے بلکہ پانی پر تھے۔ امام بغوی نے تفسیر معالم التنزیل میں لکھا ہے کہ انبیاء (علیہم السلام) میں سے چار حضرات زندہ ہیں اور ان میں سے دو یعنی حضرت خضر (علیہ السلام) اور حضرت الیاس (علیہ السلام) تو روئے زمین پر ہیں اور دو یعنی حضرت ادریس (علیہ السلام) اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) آسمان پر ہیں ! یہ بات ذہن نشین رہنی چاہئے کہ مشائخ سے تواتر کے ساتھ بعض ایسے واقعات منقول ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت خضر (علیہ السلام) اس دنیا میں زندہ موجود ہیں اگرچہ بعض حضرات نے یہ تاویل کی ہے کہ خضر دراصل ایک منصب ہے جس پر ہر زمانہ میں کوئی نہ کوئی ہستی فائز رہتی ہے اور اس کے فرائض میں مخلوق اللہ کو مدد و فائدہ پہنچاتا ہے لیکن اولیاء کاملین کے منقولات و حالات سے انہی خضر (علیہ السلام) کا زندہ موجود ہونا ثابت ہوتا ہے جو بنی اسرائیل میں سے ایک نبی اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھی ومصاحب تھے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔