HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

20

۲۰: وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَجَّاجِ بْنِ سُلَیْمَانَ الْحَضْرَمِیُّ ، قَالَ : ثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ یُوْسُفَ عَنِ ابْنِ أَبِیْ لَیْلٰی عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ ( نَہَی أَنْ یُبَالَ فِی الْمَائِ الرَّاکِدِ ثُمَّ یَتَوَضَّأُ فِیْہِ).قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَلَمَّا خَصَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمَائَ الرَّاکِدَ الَّذِیْ لَا یَجْرِیْ دُوْنَ الْمَائَ الْجَارِیْ، عَلِمْنَا بِذٰلِکَ أَنَّہٗ إِنَّمَا فَصَلَ ذٰلِکَ لِأَنَّ النَّجَاسَۃَ تُدَاخِلُ الْمَائَ الَّذِیْ لَا یَجْرِی ، وَلَا تَدَاخُلُ الْمَائِ الْجَارِی .وَقَدْ رُوِیَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَیْضًا فِیْ غَسْلِ الْاِنَائِ مِنْ وُلُوْغِ الْکَلْبِ مَا سَنَذْکُرُہٗ فِیْ غَیْرِ ھٰذَا الْمَوْضِعِ مِنْ کِتَابِنَا ھٰذَا إِنْ شَائَ اللّٰہُ تَعَالٰی فَذٰلِکَ دَلِیْلٌ عَلٰی نَجَاسَۃِ الْاِنَائِ وَنَجَاسَۃِ مَائِہِ وَلَیْسَ ذٰلِکَ بِغَالِبٍ عَلٰی رِیْحِہٖ وَلَا عَلٰی لَوْنِہٖ، وَلَا عَلٰی طَعْمِہٖ. فَتَصْحِیْحُ مَعَانِیْ ھٰذِہِ الْآثَارِ یُوْجِبُ فِیْمَا ذَکَرْنَا مِنْ ھٰذَا الْبَابِ مِنْ مَعَانِیْ حَدِیْثِ بِئْرِ بُضَاعَۃَ مَا وَصَفْنَا لِتَتَّفِقَ مَعَانِیْ ذٰلِکَ ، وَمَعَانِیْ ھٰذِہِ الْآثَارِ ، وَلَا تَتَضَادَّ .فَھٰذَا حُکْمُ الْمَائِ الَّذِیْ لَا یَجْرِیْ اِذَا وَقَعَتْ فِیْہِ النَّجَاسَۃُ مِنْ طَرِیْقِ تَصْحِیْحِ مَعَانِی الْآثَارِ غَیْرَ أَنَّ قَوْمًا وَقَّتُوْا فِیْ ذٰلِکَ شَیْئًا فَقَالُوْا : اِذَا کَانَ الْمَائُ مِقْدَارَ قُلَّتَیْنِ لَمْ یَحْمِلْ خَبَثًا ، وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِمَا ۔
٢٠ : حضرت جابر (رض) جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کیا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے پانی میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا کہ پھر اسی سے وضو کرنے لگے۔ امام ابو جعفر (رح) فرماتے ہیں کہ جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑا پانی جو نہ چلے اسے جاری پانی سے الگ قرار دیا اس سے ہمیں یہ معلوم ہوگیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان میں اس لیے فرق کیا کیونکہ نجاست اس پانی میں جو جاری نہ ہو ‘ داخل ہوجاتی ہے اور جاری پانی میں اس کا اثر نہیں پڑتا اور یہ بات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس برتن کے دھونے کے سلسلے میں مروی ہے جس میں کتے نے منہ ڈال دیا ہو اسے ہم عنقریب اسی کتاب میں ان شاء اللہ اپنے موقع پر ذکریں گے ۔ یہ بات برتن اور اس کے پانی کے پلید ہونے کی کھلی دلیل ہے حالانکہ وہاں بو ‘ رنگ اور ذائقہ کا برتن یا پانی کے پلید ہونے میں کوئی اثر نہیں پس ان آثار کے معانی کو صحیح اپنے مقام پر رکھنے سے وہی چیز ثابت ہوتی ہے جس کو ہم نے اس باب میں بیئر بضاعہ والی حدیث کے معانی کی وضاحت میں ذکر کردیا ہے تاکہ اس سے ان آثار اور ان آثار کے معانی میں یکسانیت پیدا ہوجائے اور تضاد نہ رہے پس یہ اس پانی کا حکم ہے کہ جو نہ چلتا ہو اور اس میں نجاست گرجائے البتہ بعض لوگوں نے کوئی مقدار مقرر کی ہے چنانچہ انھوں نے کہا جب پانی دو قلوں کی مقدار کو پہنچ جائے تو وہ گندگی کو نہیں اٹھاتا اور اس سلسلے میں انھوں نے ان روایات سے دلیل پیش کی۔
تخریج : روایت نمبر ١٣ میں گزری ملاحظہ کرلی جائے۔
حاصل روایات عشرہ :
حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت کو نو اسناد سے ذکر کیا دسویں روایت حضرت جابر (رض) سے نقل کی ان تمام روایات کا ماحصل قریب ایک ہے کہ ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے اور غسل جنابت سے ممانعت کی گئی ہے تاکہ گندگی کے پڑنے سے وہ پانی وضو و غسل کے لیے ناقابل استعمال نہ ہوجائے چنانچہ علامہ طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے اور رکے ہوئے پانی کو جو کہ نہ بہتا ہو جاری پانی سے الگ قرار دیا اس سے یہ بات بالکل ظاہر ہوگئی کہ جدا کرنے کی وجہ یہی ہے کہ نہ بہنے والے پانی میں نجاست اثر پذیر ہوتی ہے جبکہ وہ قلیل ہو اور جاری کے حکم میں نہ ہو اور کثیر پانی اور جاری پانی میں نجاست اثر نہیں کرتی جب تک رنگ بو ذائقہ نہ بدل جائے یا نجاست چلو میں نہ آنے لگے۔
اس بات پر بطور تنویر دلیل کے وہ روایت ہے جس کو حدیث ولوغ کلب کہا جاتا ہے اسے ہم دوسرے مقام پر ذکر کریں گے اس کا حاصل یہ ہے کہ اگر کتا کسی برتن میں منہ ڈال دے تو برتن کو سات مرتبہ دھویا جائے۔ اب یہ تو ظاہر ہے کہ برتن والا پانی قلیل ہے اور کتے کے منہ ڈالنے سے رنگ ‘ بو ‘ ذائقہ کا بدلنا پایا ہی نہیں گیا اس سے ثابت ہوگیا کہ پانی کے ناپاک ہونے کے لیے وصف کا بدلنا شرط نہیں۔
تطبیق : پس جماعت اول کی پیش کردہ روایات جو بیر بضاعہ سے متعلق ہیں اور ان روایات میں تضاد کے ختم کرنے کی صورت یہی ہے کہ بیر بضاعہ والی روایات کو جاری پانی پر محمول کیا جائے یا گندگی کے نکالنے کے بعد والے تازہ پانی سے متعلق سوال پر محمول کیا جائے کہ ازالہ نجاست کے بعد پانی ناپاک نہیں رہتا اور ان روایات کو قلیل رکا ہوا پانی تسلیم کیا جائے جو کہ جاری کے حکم میں نہیں اسی طرح ولوغ کلب والی روایت کہ قلیل پانی میں تغیر اوصاف کی بھی چنداں ضرورت نہیں وہ حکم کثیر اور جاری پانی کے لیے ہے اس طرح روایات کا باہمی تضاد بالکل ختم ہوجاتا ہے۔
(عقلی طور پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نفاست و طہارت کا خیال کر کے روایات کا مفہوم ظاہر ہے۔ واللہ یحب المتطھرین۔
ص : ٢٢ غیر ان قوما وقتوا فی ذلک شیئا۔ فقالوا ان کان الماء مقدار قلتین لم یحمل خبثًا۔
یہاں سے امام طحاوی ایک دوسرے اختلاف کی طرف اشارہ کر رہے ہیں جو مسئلہ اول میں جماعت نمبر ٢ کے مابین پایا جاتا ہے اپنے مزاج کے مطابق پہلے قالوا سے ان کے نکتہ اختلاف کو ذکر کیا اور پھر ان کے دلائل ذکر کئے پھر مسلک منصور کے جوابات و دلائل بیان کئے گئے ہیں۔
نکتہ اختلاف :
امام شافعی و احمد بن حنبل رحمہما اللہ کے ہاں قلیل پانی دو قلہ سے کم کم مقدار ہے اور دو قلے اور اس سے زیادہ کثیر ہے اور اسی کا حکم رکھتا ہے کہ اس پر نجاست کا اثر رنگ ‘ بو ‘ ذائقہ کی صورت میں جب تک ظاہر نہ ہو ناپاک نہ ہوگا۔
احتجوا فی ذلک سے ان کے دلائل ذکر کئے جو کہ چھ روایات ہیں پانچ مرفوع اور ایک موقوف ہے امام طحاوی نے روات کی طرف چنداں تعرض نہیں کیا۔ جس کو تفصیل درکار ہو وہ امانی الاحبار اور بذل المجہود جلد : ١ کو ملاحظہ کرے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔