HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3241

۳۲۴۱ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَیْدِ بْنِ ہِشَامٍ الرُّعَیْنِیُّ‘ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ صَالِحٍ‘ قَالَ : حَدَّثَنِی اللَّیْثُ‘ قَالَ : سُئِلَ الزُّہْرِیُّ عَنْ صَوْمِ یَوْمِ السَّبْتِ‘ فَقَالَ (لَا بَأْسَ بِہِ) .فَقِیْلَ لَہٗ : فَقَدْ رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ کَرَاہَتِہٖ‘ فَقَالَ ذَاکَ حَدِیْثٌ حِمْصِیٌّ‘ فَلَمْ یَعُدَّہُ الزُّہْرِیُّ حَدِیْثًا یُقَالُ بِہٖ، وَضَعَّفَہُ .وَقَدْ یَجُوْزُ عِنْدَنَا‘ وَاللّٰہُ أَعْلَمُ‘ إِنْ کَانَ ثَابِتًا‘ أَنْ یَّکُوْنَ إِنَّمَا نُہِیَ عَنْ صَوْمِہٖ، لِئَلَّا یَعْظُمَ بِذٰلِکَ‘ فَیُمْسَکَ عَنَ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ وَالْجِمَاعِ فِیْہٖ‘ کَمَا یَفْعَلُ الْیَہُوْدُ .فَأَمَّا مَنْ صَامَہُ لَا لِاِرَادَۃِ تَعْظِیْمِہٖ، وَلَا لِمَا تُرِیْدُ الْیَہُوْدُ بِتَرْکِہَا السَّعْیَ فِیْہٖ‘ فَإِنَّ ذٰلِکَ غَیْرُ مَکْرُوْہٍ .فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَقَدْ رَخَّصَ فِیْ صِیَامِ أَیَّامٍ بِعَیْنِہَا مَقْصُوْدَۃٍ بِالصَّوْمِ‘ وَہِیَ أَیَّامُ الْبِیْضِ‘ فَھٰذَا دَلِیْلٌ عَلٰی أَنْ لَا بَأْسَ بِالْقَصْدِ بِالصَّوْمِ إِلٰی یَوْمٍ بِعَیْنِہٖ۔ قِیْلَ لَہٗ : إِنَّہٗ قَدْ قِیْلَ إِنَّ أَیَّامَ الْبِیْضِ إِنَّمَا أُمِرَ بِصَوْمِہَا‘ لِأَنَّ الْکُسُوفَ یَکُوْنُ فِیْہَا‘ وَلَا یَکُوْنُ فِیْ غَیْرِہَا‘ وَقَدْ أُمِرْنَا بِالتَّقَرُّبِ إِلَی اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ بِالصَّلَاۃِ وَالْعَتَاقِ (لَیْلَتَہٗ) وَغَیْرِ ذٰلِکَ مِنْ أَعْمَالِ الْبِرِّ عِنْدَ الْکُسُوفِ .فَأَمَرَ بِصِیَامِ ھٰذِہِ الْأَیَّامِ‘ لِیَکُوْنَ ذٰلِکَ بِرًّا مَفْعُولًا بِعَقِبِ الْکُسُوفِ‘ فَذٰلِکَ صِیَامٌ غَیْرُ مَقْصُوْدٍ بِہٖ إِلٰی یَوْمٍ بِعَیْنِہِ فِیْ نَفْسِہٖ۔ وَلٰکِنَّہٗ صِیَامٌ مَقْصُوْدٌ بِہٖ فِیْ وَقْتٍ شُکْرًا لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ لِعَارِضٍ کَانَ فِیْہٖ‘ فَلاَ بَأْسَ بِذٰلِکَ .کَذٰلِکَ أَیْضًا یَوْمُ الْجُمُعَۃِ اِذَا صَامَہُ رَجُلٌ شُکْرًا لِعَارِضٍ‘ مِنْ کُسُوفِ شَمْسٍ أَوْ قَمَرٍ‘ أَوْ شُکْرًا لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ‘ فَلاَ بَأْسَ بِذٰلِکَ‘ وَإِنْ لَمْ یَصُمْ قَبْلَہُ وَلَا بَعْدَہُ یَوْمًا .
٣٢٤١: لیثی نے بیان کیا کہ زہری سے یوم سبت کے روزے سے متعلق سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا اس میں کچھ قباحت نہیں سائل نے کہا کہ اس سلسلہ میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کراہت کی روایت منقول ہے تو انھوں نے فرمایا وہ حمصی روایت ہے اس کو انھوں نے روایت ہی شمار نہیں کیا کہ جس پر ضعف کا حکم لگائیں۔ ہمارے نزدیک اگر یہ روایت پایہ ثبوت کو پہنچ جائے تو اس کے متعلق یہ کہنا ممکن ہے (واللہ اعلم) کہ اس دن روزہ رکھنے کی اس وجہ سے ممانعت فرمائی تاکہ کہیں اس دن کی تعظیم کی خاطر یہ اس دن کھانے پینے اور جماع سے نہ رک جائے جیسا یہود کے ہاں مروج ہے۔ اگر ترک سے یہ مقصود نہ ہو تو پھر روزے میں کچھ قباحت نہیں۔ اگر کوئی معترض یہ کہے کہ معین دنوں کے روزہ کی بالقصد اجازت دی گئی ہے اور وہ ایام بیض کے روزے ہیں اس سے ثابت ہوا کہ بالقصد کسی دن کو متعین کر کے روزہ رکھنے میں کچھ حرج نہیں اس کے جواب میں کہا جائے گا۔ کہ ایام بیض کے روزے کا حکم ایک قول کے مطابق اس وجہ سے دیا گیا کیونکہ سورج گرہن انہی دنوں میں (عموماً ) ہوتا ہے۔ دوسرے دنوں میں نہیں ہوتا اور اس موقعہ پر ہمیں نماز اور غلاموں کو آزاد کر کے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کا حکم ہے۔ تو ان دنوں میں روزے کا حکم ہے تاکہ کسوف کے بعد یہ نیک عمل ہو ۔ معینہ دنوں میں روزے مقصود نہیں ہے۔ بلکہ یہ ایسے روزے ہیں جن سے بارگاہ الٰہی میں شکر مقصود ہے جو ایک عارضہ کی وجہ سے ادا کیا جا رہا ہے پس ان میں کچھ حرج نہیں۔ اسی طرح جمعہ کا روزہ بھی جب کوئی شخص کسی عارضہ کسوف وخوف کی وجہ سے بطور شکریہ رکھے یامطلق شکریہ مقصود ہو اس میں کچھ حرج نہیں اگر اس کے بعد یا پہلے روزہ نہ رکھے۔
ایک تاویل :
بصورت تسلیم ہم کہیں گے کہ اس کے روزے کی ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ اس کی تعظیم پیدا نہ ہو اور یہود کی طرح مسلمان اس دن کھانے پینے اور جماع کو غلط قرار نہ دے لیں البتہ جو شخص اس کی تعظیم کا خیال کئے بغیر روزہ رکھے اور یہود کی باتوں کا خیال کئے بغیر روزہ رکھے اس میں کچھ کراہت نہیں ہے۔
اشکال :
روزے کے لیے ایام کو مقصد بنا کر روزہ رکھنے میں کوئی حرج نظر نہیں آتا جبکہ ایام بیض کے روزے بطور نمونہ موجود ہیں۔ تو اسی طرح بالقصد کسی معینہ دن کا روزہ ضمنی نہ ہوا۔ پس بالقصد ہفتہ کا دن معین کر کے روزہ ممنوع نہ ہوا۔
ازالہ :
ایام بیض میں روزے رکھنے کا حکم اس وجہ سے ہوا کیونکہ چاند گرہن انہی دنوں میں ہوتا ہے اس کے علاوہ میں نہیں ہوتا اور کسوف کے موقعہ پر ہمیں اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل ہونے والے اعمال نماز غلام آزاد کرنا وغیرہ کا حکم دیا گیا ہے پس ان ایام میں روزے کا حکم دیا تاکہ کسوف کے بعد یہ نیک اعمال ہوں ذاتی اعتبار سے یہ مقصود بالذات دن کے روزے نہیں بلکہ اس دن کو اللہ تعالیٰ کے شکریہ کے لیے بوجہ عارضہ مقصود بنایا گیا ہے پس ان کے رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔
اسی طرح اگر کوئی شخص جمعہ کے دن کا روزہ کسی عارضہ کی وجہ سے بطور شکریہ رکھے جیسے سورج ‘ چاند گرہن یا بارگاہ الٰہی میں بطور تشکر رکھے تو اس میں کچھ حرج نہیں ہے خواہ اس سے پہلے اور بعد روزہ نہ رکھے۔
یہ باب امام طحاوی (رح) نے روایت کا جواب دینے میں زیادہ تر وقت صرف کیا اپنے مؤقف کی روایات کم تعداد میں ذکر کی ہیں اور الزامی جوابات بھی ایک گونہ اصل دلیل کا کام دیتے ہیں اصل جب کراہت میں تحریمی ہونے کا ثبوت مسترد کردیا گیا تو اب اصل کا ثبوت خود مہیا ہوگیا اس باب میں بھی ائمہ احناف کی طرف منسوب کر کے کوئی قول پیش نہیں کیا گیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔