HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4359

۴۳۵۹: حَدَّثَنَا رَبِیْعٌ الْمُؤَذِّنُ ، قَالَ : ثَنَا أَسَدٌ ، قَالَ : ثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِیْ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِیْ زَائِدَۃَ ، قَالَ : ثَنَا أَبِیْ وَغَیْرُہُ عَنْ سِمَاکٍ ، فَذَکَرَ بِاِسْنَادِہٖ مِثْلَہٗ۔قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ اِلٰی أَنَّ الرَّجُلَ اِذَا نَثَرَ عَلَی قَوْمٍ شَیْئًا ، وَأَبَاحَہُمْ أَخْذَہُ أَنَّ أَخْذَہُ مَکْرُوْہٌ لَہُمْ وَحَرَامٌ عَلَیْہِمْ وَذَہَبُوْا فِیْ ذٰلِکَ اِلٰی أَنَّہٗ مِنَ النُّہْبَۃِ الَّتِیْ نَہٰی عَنْہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ہٰذِہِ الْآثَارِ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ ، فَقَالُوْا : النُّہْبَۃُ الَّتِیْ نَہٰی عَنْہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ہٰذِہِ الْآثَارِ ہِیَ نُہْبَۃُ مَا لَمْ یُؤْذَنْ فِی انْتِہَابِہٖ .فَأَمَّا مَا نَثَرَہٗ رَجُلٌ عَلَی قَوْمٍ وَأَبَاحَہُمْ انْتِہَابَہُ وَأَخْذَہٗ، فَلَیْسَ کَذٰلِکَ ، لِأَنَّہٗ مَأْذُوْنٌ فِیْہِ وَالْأَوَّلَ مَمْنُوْعٌ مِنْہُ .وَقَدْ وَجَدْنَا مِثْلَ ذٰلِکَ ، قَدْ أَبَاحَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .
٤٣٥٩: ابو زائدہ کہتے ہیں کہ میرے والد اور دوسروں نے سماک سے روایت نقل کی۔ پھر انھوں نے اپنی سند سے روایت بیان کی ہے۔ مام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ فریق اوّل کا خیال یہ ہے کہ جب کوئی چیز لوٹ لینے کا کہے تب بھی وہ چیز لوٹنی مکروہ تحریمی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اس لوٹ میں داخل ہے جس کا تذکرہ مندرجہ بالا روایات میں آیا ہے۔ فریق ثانی کا مؤقف یہ ہے کہ آدمی اگر اپنی چیز لوگوں پر بکھیرے تاکہ لوگ اس کو جتنی ہاتھ آئے لے لیں اس کا لینا درست ہے اس کی شرعاً اجازت ہے۔ فریق اوّل کا جواب : ان روایات میں جس لوٹ کی ممانعت کی گئی ہے وہ وہی ہے جو کسی کی اجازت کے بغیر لوٹ مار کرے اس کا لینا بلاشبہ ناجائز ہے۔ یہ خوشی کے موقعہ پر کوئی چیز ذاتی بکھیرنا اور لوگوں پر مباح کرنا اس قسم میں داخل نہیں۔ مندرجہ ذیل روایات سے اس کی اباحت ظاہر ہوتی ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو مباح قرار دیا ہے۔
امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں : فریق اوّل کا خیال یہ ہے کہ جب کوئی چیز لوٹ لینے کا کہے تب بھی وہ چیز لوٹنی مکروہ تحریمی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اس لوٹ میں داخل ہے جس کا تذکرہ مندرجہ بالا روایات میں آیا ہے۔
فریق ثانی کا مؤقف : آدمی اگر اپنی چیز لوگوں پر بکھیرے تاکہ لوگ اس کو جتنی ہاتھ آئے لے لیں اس کا لینا درست ہے اس کی شرعاً اجازت ہے۔
فریق اوّل کا جواب : ان روایات میں جس لوٹ کی ممانعت کی گئی ہے وہ وہی ہے جو کسی کی اجازت کے بغیر لوٹ مار کرے اس کا لینا بلاشبہ ناجائز ہے۔ یہ خوشی کے موقعہ پر کوئی چیز ذاتی بکھیرنا اور لوگوں پر مباح کرنا اس قسم میں داخل نہیں۔ مندرجہ ذیل روایات سے اس کی اباحت ظاہر ہوتی ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو مباح قرار دیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔