HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4575

۴۵۷۵: حَدَّثَنَا اِسْمَاعِیْلُ بْنُ یَحْیَی الْمُزَنِیّ ، قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ اِدْرِیْسَ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِیْ یَزِیْدَ ، عَنْ أَبِیْہٖ، سَمِعَ عُمَرَ یَقُوْلُ قَضَیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْوَلَدِ لِلْفِرَاشِ قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ اِلٰی أَنَّ الرَّجُلَ ، اِذَا نَفَی وَلَدَ امْرَأَتِہٖ، لَمْ یَنْتِفْ بِہٖ ، وَلَمْ یُلَاعِنْ بِہٖ ، وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِمَا رَوَیْنَاہٗ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ہٰذَا الْبَابِ وَقَالُوْا : فَالْفِرَاشُ یُوْجِبُ حَقَّ الْوَلَدِ ، فِیْ ثَبَاتِ نَسَبِہٖ مِنَ الزَّوْجِ وَالْمَرْأَۃِ فَلَیْسَ لَہُمَا اِخْرَاجُہُ مِنْہُ لِلِعَانٍ وَلَا غَیْرِہٖ۔ وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ ، فَقَالُوْا : بَلْ یُلَاعِنُ بِہٖ ، وَیَنْتَفِیْ نَسَبُہُ وَیَلْزَمُ أُمَّہٗ، وَذٰلِکَ اِذَا کَانَ لَمْ یُقِرَّ بِہٖ ، وَلَمْ یَکُنْ مِنْہُ مَا حُکْمُہٗ حُکْمُ الْاِقْرَارِ وَلَمْ یَتَطَاوَلْ ذٰلِکَ وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِمَا
٤٥٧٥: سفیان نے عبیداللہ بن ابی یزید سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے عمر (رض) سے سنا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ فرمایا کہ بچہ خاوند کا ہے۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں علماء کی ایک جماعت کا یہ کہنا ہے کہ آدمی جب اپنی بیوی کے ہاں پیدا ہونے والے بچے کی نفی کرے تو اس سے اس کی نفی ثابت نہ ہو سکے گی اور نہ لعان کیا جائے گی انھوں نے مندرجہ بالا روایات کو دلیل بنایا ہے۔ بستر (خاوند ہونا) لڑکے کے ثبوت کو لازم کرتا ہے کہ اس کا نسب بیوی ‘ خاوند سے ثابت ہو۔ وہ اس وجوب سے لعان وغیرہ سے نکل نہیں سکتے۔ اس سے اختلاف کر کے علماء کی دوسری جماعت کہتی ہے کہ ان کے مابین لعان ہوگا اور خاوند سے نسب کی نفی ہو کر ماں کے ساتھ بچے کو لازم کردیا جائے گا اور یہ اس وقت ہے جبکہ خاوند اس بچے کا اقرار نہ کرے اور نہ ہی اس سے کوئی ایسی بات ظاہر ہو جو اقرار کا حکم رکھتی ہے اور نہ اس دعویٰ میں تاخیر ہوتی ہو۔ ان کی دلیل مندرجہ ذیل روایات ہیں۔
امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں : علماء کی ایک جماعت کا یہ کہنا ہے کہ آدمی جب اپنی بیوی کے ہاں پیدا ہونے والے بچے کی نفی کرے تو اس سے اس کی نفی ثابت نہ ہو سکے گی اور نہ لعان کی جائے گی انھوں نے مندرجہ بالا روایات کو دلیل بنایا ہے۔
طرزِ استدلال :
بستر (خاوند ہونا) لڑکے کے ثبوت کو لازم کرتا ہے کہ اس کا نسب بیوی ‘ خاوند سے ثابت ہو۔ وہ اس وجوب سے لعان وغیرہ سے نکل نہیں سکتے۔
فریق ثانی کا مؤقف :
علماء کی دوسری جماعت کہتی ہے کہ ان کے مابین لعان ہوگا اور خاوند سے نسب کی نفی ہو کر ماں کے ساتھ بچے کو لازم کردیا جائے گا اور یہ اس وقت ہے جبکہ خاوند اس بچے کا اقرار نہ کرے اور نہ ہی اس سے کوئی ایسی بات ظاہر ہو جو اقرار کا حکم رکھتی ہے اور نہ اس دعویٰ میں تاخیر ہوئی ہو۔ ان کی دلیل مندرجہ ذیل روایات ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔