HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4945

۴۹۴۴: مَا قَدْ حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : أَخْبَرَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیْرٍ قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ الْأَزْمَعِ أَنَّہٗ قَالَ لِعُمَرَ : أَمَا تَدْفَعُ أَمْوَالُنَا أَیْمَانَنَا وَلَا أَیْمَانُنَا عَنْ أَمْوَالِنَا قَالَ لَا وَعَقَلَہٗ۔ قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : اخْتَلَفَ النَّاسُ فِی الْقَتِیْلِ الْمَوْجُوْدِ فِیْ مَحَلَّۃِ قَوْمٍ کَیْفَ الْقَسَامَۃُ الْوَاجِبَۃُ فِیْہٖ؟ فَقَالَ قَوْمٌ : یَحْلِفُ الْمُدَّعٰی عَلَیْہِمْ بِاللّٰہِ مَا قَتَلْنَا فَاِنْ أَبَوْا أَنْ یَحْلِفُوْا اُسْتُحْلِفَ الْمُدَّعُوْنَ وَاسْتَحَقُّوْا مَا ادَّعَوْا .وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِحَدِیْثِ سَہْلِ بْنِ أَبِیْ حَثْمَۃَ الَّذِیْ ذَکَرْنَا فِی الْبَابِ الَّذِیْ قَبْلَ ہٰذَا الْبَابِ .وَقَالَ آخَرُوْنَ : بَلْ یُسْتَحْلَفُ الْمُدَّعَیْ عَلَیْہِمْ فَاِذَا حَلَفُوْا غَرِمُوْا الدِّیَۃَ .وَقَالُوْا : قَوْلُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِلْأَنْصَارِ أَتَحْلِفُوْنَ وَتَسْتَحِقُّوْنَ ؟ اِنَّمَا کَانَ عَلَی النَّکِیرِ مِنْہُ عَلَیْہِمْ کَأَنَّہٗ قَالَ أَتَدَّعُوْنَ وَتَأْخُذُوْنَ ؟ وَذٰلِکَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لَہُمْ أَفَتُبَرِّئُکُمْ یَہُوْدُ بِخَمْسِیْنَ یَمِیْنًا بِاَللّٰہِ مَا قَتَلْنَا .فَقَالُوْا : کَیْفَ نَقْبَلُ أَیْمَانَ قَوْمٍ کُفَّارٍ ؟ فَقَالَ لَہُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَتَحْلِفُوْنَ وَتَسْتَحِقُّوْنَ ؟ .أَیْ : اِنَّ الْیَہُوْدَ وَاِنْ کَانُوْا کُفَّارًا فَلَیْسَ عَلَیْہِمْ فِیْمَا تَدَّعُوْنَ عَلَیْہِمْ غَیْرَ أَیْمَانِہِمْ .وَکَمَا لَا یُقْبَلُ مِنْکُمْ - وَاِنْ کُنْتُمْ مُسْلِمِیْنَ - أَیْمَانُکُمْ فَتَسْتَحِقُّوْنَ بِہَا کَذٰلِکَ لَا یَجِبُ عَلَی الْیَہُوْدِ بِدَعْوَاکُمْ عَلَیْہِمْ غَیْرُ أَیْمَانِہِمْ .وَالدَّلِیْلُ عَلَیْ صِحَّۃِ ہَذَا التَّأْوِیْلِ مَا قَدْ حَکَمَ بِہٖ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ بَعْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِحَضْرَۃِ أَصْحَابِہٖ فَلَمْ یُنْکِرْہُ عَلَیْہِ مِنْہُمْ مُنْکِرٌ .وَمُحَالٌ أَنْ یَکُوْنَ عِنْدَ الْأَنْصَارِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ مِنْ ذٰلِکَ عِلْمٌ وَلَا سِیَّمَا مِثْلُ مُحَیِّصَۃَ وَقَدْ کَانَ حَیًّا یَوْمَئِذٍ وَسَہْلُ بْنُ أَبِیْ حَثْمَۃَ وَلَا یُخْبِرُوْنَہُ بِہٖ وَیَقُوْلُوْنَ : لَیْسَ ہٰکَذَا قَضَیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَنَا عَلَی الْیَہُوْدِ .فَمَا رُوِیَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فِیْ ذٰلِکَ
٤٩٤٤: حارث بن ازمع نے حضرت عمر (رض) کو کہا کہ کیا ہمارے مال ہماری قسموں کو دور نہیں کرتے اور کیا ہماری قسمیں ہمارے مالوں کی وجہ سے دفع نہیں ہوتیں آپ نے فرمایا نہیں اور آپ نے ان پر دیت کو لازم کردیا۔
فریق اوّل کا استدلال : انھوں نے حضرت سہل بن ابو حثمہ (رض) والی روایت سے استدلال کیا جس کو ہم نے گزشتہ باب میں مختلف اسناد سے ذکر کیا۔
فریق ثانی کا قول : صرف مدعیٰ علیہم قسم اٹھائیں جب وہ قسم اٹھالیں تو اب وہ تاوان ادا کریں انھوں نے اس روایت میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مدعیوں کو یہ فرمانا : ” اتحلفون وتستحقون “ یہ بطور انکار تھا کہ کیا تم صرف قسم کھا کر اپنے مقتول کے حقدار بنتے ہو۔ یعنی مطلب یہ تھا کہ کیا فقط دعویٰ سے مستحق بننا چاہتے ہو (ایسا نہ ہوگا دلیل چاہیے) اور اس کی تفصیل اس طرح ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا کیا یہودی پچاس قسموں کے ساتھ تم سے برأت حاصل کرلیں کہ وہ یہ کہیں اللہ کی قسم ! ہم نے قتل نہیں کیا تو انصار نے کہا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم کافروں کی قسم کیسے قبول کرلیں۔ تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! نے فرمایا کیا پھر تم قسم کھا کر اس کے مستحق بننا چاہتے ہو ؟ یعنی اس میں شبہ نہیں کہ یہودی کافر ہیں۔ لیکن ان کے خلاف دعویٰ میں تم صرف ان کو قسم دے سکتے ہو۔ تو باوجود تمہارے مسلمان ہونے کے جس طرح تم صرف قسم سے دیت کے مستحق نہیں ہوسکتے۔ تو یہود کے خلاف بھی تمہارے دعویٰ سے فقط قسم ان پر لازم ہوگی اور کوئی چیز واجب نہ ہوگی۔
اس مؤقف کی دلیل : اس دعویٰ کی صحت پر حضرت عمر (رض) کا وہ فیصلہ شاہد ہے جو آپ نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد صحابہ کرام کی موجودگی میں کیا اور ان میں سے کسی نے بھی ان پر انکار نہیں کیا اور یہ بات ناممکن ہے کہ انصار کو اس بات کا علم ہو اور پھر انھوں نے خبر نہ دی ہو خصوصاً حضرت محیصہ (رض) جیسے لوگ جو ان دنوں زندہ تھے اور سہل بن ابو حثمہ (رض) بھی زندہ تھے انھوں نے اس فیصلہ فاروقی پر یہ نہیں کہا کہ فیصلہ اس طرح نہیں بلکہ اس طرح ہے کہ آپ نے یہودیوں کے خلاف اور ہمارے حق میں فیصلہ دیا تھا۔ (ان کا نہ کہنا درستی کی واضح دلیل ہے) روایت عمر (رض) یہ ہے۔
امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ اگر کسی قوم کے محلہ میں مقتول پایا جائے تو وہاں اس قسم کی کیا صورت ہوگی جو کہ لازم ہوچکی ہے علماء کی ایک جماعت کا قول یہ ہے کہ جن کے خلاف دعویٰ ہے یعنی مدعیٰ علیہ قسم کھائیں کہ اللہ تعالیٰ کی قسم ! ہم نے قتل نہیں کیا اور اگر وہ قسم سے انکار کریں تو پھر مدعی لوگوں سے قسم لی جائے گی وہ اپنے دعویٰ کے مستحق ہوں گے۔ فریق اوّل نے حضرت سہل بن ابو حثمہ (رض) والی روای سے استدلال کیا جس کو ہم نے گزشتہ باب میں مختلف اسناد سے ذکر کیا۔ فریق ثانی کا کہنا ہے کہ صرف مدعیٰ علیہم قسم اٹھائیں جب وہ قسم اٹھالیں تو اب وہ تاوان ادا کریں انھوں نے اس روایت میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مدعیوں کو یہ فرمایا۔ ” اتحلفون وتستحقون “ یہ بطور انکار تھا کہ کیا تم صرف قسم کھا کر اپنے مقتول کے حقدار بنتے ہو۔ یعنی مطلب یہ تھا کہ کیا فقط دعویٰ سے مستحق بننا چاہتے ہو (ایسا نہ ہوگا دلیل چاہیے) اور اس کی تفصیل اس طرح ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا کیا یہودی پچاس قسموں کے ساتھ تم سے برأت حاصل کرلیں کہ وہ یہ کہیں اللہ کی قسم ! ہم نے قتل نہیں کیا تو انصار نے کہا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم کافروں کی قسم کیسے قبول کرلیں۔ تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! نے فرمایا کیا پھر تم قسم کھا کر اس کے مستحق بننا چاہتے ہو ؟ یعنی اس میں شبہ نہیں کہ یہودی کافر ہیں۔ لیکن ان کے خلاف دعویٰ میں تم صرف ان کو قسم دے سکتے ہو۔ تو باوجود تمہارے مسلمان ہونے کے جس طرح تم صرف قسم سے دیت کے مستحق نہیں ہوسکتے۔ تو یہود کے خلاف بھی تمہارے دعویٰ سے فقط قسم ان پر لازم ہوگی اور کوئی چیز واجب نہ ہوگی۔ اس مؤقف کی دلیل : اس دعویٰ کی صحت پر حضرت عمر (رض) کا وہ فیصلہ شاہد ہے جو آپ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد صحابہ کرام کی موجودگی میں کیا اور ان میں سے کسی نے بھی ان پر انکار نہیں کیا اور یہ بات ناممکن ہے کہ انصار کو اس بات کا علم ہو اور پھر انھوں نے خبر نہ دی ہو خصوصاً حضرت محیصہ (رض) جیسے لوگ جو ان دنوں زندہ تھے اور سہل بن ابو حثمہ (رض) بھی زندہ تھے انھوں نے اس فیصلہ فاروقی پر یہ نہیں کہا کہ فیصلہ اس طرح نہیں بلکہ اس طرح ہے کہ آپ نے یہودیوں کے خلاف اور ہمارے حق میں فیصلہ دیا تھا۔ (ان کا نہ کہنا درستی کی واضح دلیل ہے) روایت عمر (رض) یہ ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔