HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5082

۵۰۸۱ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ قَالَ : ثَنَا یُوْسُفُ بْنُ عَدِی قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ الْمُبَارَکِ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ شَقِیْقٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بُلْقِیْنَ ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہٗ قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : أَفَلَا تَرَی أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَعَلَ الْغَنِیْمَۃَ ، خُمُسًا مِنْہَا لِلّٰہِ تَعَالٰی ، وَأَرْبَعَۃُ أَخْمَاسٍ لِأَصْحَابِہٖ وَبَیَّنَ فِیْ ذٰلِکَ فَقَالَ حَتّٰی لَوْ أَنَّ أَحَدَکُمْ رَمَی بِسَہْمٍ فِیْ جَنْبِہٖ فَنَزَعَہٗ، لَمْ یَکُنْ أَحَقَّ بِہٖ مِنْ أَخِیْہِ فَدَلَّ ذٰلِکَ أَنَّ کُلَّ مَا تَوَلَّاہُ الرَّجُلُ فِی الْقِتَالِ ، وَکُلَّ مَا تَوَلَّی غَیْرُہُ مِمَّنْ ہُوَ حَاضِرٌ الْقِتَالَ ، أَنَّہُمَا فِیْہِ سَوَاء ٌ فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ : اِنَّ الَّذِیْ ذٰکَرْتُمُوْھُ مِنْ سَلَبِ أَبِیْ جَہْلٍ ، وَمِمَّا ذَکَرْتُمُوْھُ فِیْ حَدِیْثِ عُبَادَۃَ ، اِنَّمَا کَانَ ذٰلِکَ فِیْ یَوْمِ بَدْرٍ ، قَبْلَ أَنْ یُجْعَلَ الْأَسْلَابُ لِلْقَاتِلِیْنَ ، ثُمَّ جَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ حُنَیْنٍ الْأَسْلَابَ لِلْقَاتِلِیْنَ ، فَقَالَ مَنْ قَتَلَ قَتِیْلًا فَلَہُ سَلَبُہُ فَنَسَخَ ذٰلِکَ ، مَا تَقَدَّمَہُ .قِیْلَ لَہٗ : مَا دَلَّ مَا ذَکَرْتُ عَلٰی نَسْخِ شَیْئٍ مِمَّا تَقَدَّمَہٗ، لِأَنَّ ذٰلِکَ الْقَوْلَ الَّذِیْ کَانَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ حُنَیْنٍ ، قَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ أَرَادَ بِہٖ مَنْ قَتَلَ قَتِیْلًا فِیْ تِلْکَ الْحَرْبِ لَا غَیْرُ ذٰلِکَ کَمَا قَالَ یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ مَنْ أَلْقَیْ سِلَاحَہُ فَہُوَ آمِنٌ فَلَمْ یَکُنْ ذٰلِکَ عَلَی کُلِّ مَنْ أَلْقَیْ سِلَاحَہٗ، فِیْ غَیْرِ تِلْکَ الْحَرْبِ وَلَمَّا ثَبَتَ أَنَّ حُکْمَ مَا کَانَ قَبْلَ حُنَیْنٍ ، أَنَّ الْأَسْلَابَ لَا تَجِبُ لِلْقَاتِلِیْنَ ، ثُمَّ حَدَثَ فِیْ یَوْمِ حُنَیْنٍ ہٰذَا الْقَوْلُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَاحْتُمِلَ أَنْ یَکُوْنَ نَاسِخًا لَمَا تَقَدَّمَ ، وَاحْتَمَلَ أَنْ لَا یَکُوْنَ نَاسِخًا لَہٗ، لَمْ نَجْعَلْہُ نَاسِخًا لَہٗ، حَتّٰی نَعْلَمَ ذٰلِکَ یَقِیْنًا وَمِمَّا قَدْ دَلَّ أَیْضًا ، عَلٰی أَنَّ ذٰلِکَ الْقَوْلَ لَیْسَ بِنَاسِخٍ لَمَا کَانَ قَبْلَہٗ مِنَ الْحَکَمِ ، أَنَّ یُوْنُسَ
٥٠٨١: خالد حذاء نے عبداللہ بن شقیق سے انھوں نے مقام بلقین کے ایک آدمی سے بیان کیا انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح نقل کیا۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں : ان روایات میں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے غنیمت کو پانچ حصوں میں تقسیم فرمایا پانچواں حصہ اللہ تعالیٰ کا اور چار حصے غازیوں کے لیے اور اس میں واضح کردیا کہ دشمن کے جسم سے کھینچے جانے والے تیر کا بھی دوسرے غازی سے زیادہ حقدار نہیں۔ اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ لڑائی میں جو کچھ لڑنے والا خود پاتا ہے یا اس کے علاوہ دوسرا پا لیتا ہے جو لڑائی کے وقت موجود ہو تو حق میں دونوں برابر ہیں۔ تم نے جو کچھ سامان ابو جہل اور حدیث عبادہ کے سلسلہ میں ذکر کیا یہ بدر کے دن کی بات ہے جبکہ قتال کرنے والوں کے لیے سامان کی بات مقرر نہ کی گئی تھی۔ پھر جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حنین کے روز سامان کو قاتلین کے لیے یہ اعلان کر کے مقرر کردیا ” من قتل قتیلا فلہ سلبہ “ تو اس ارشاد سے پہلی بات منسوخ ہوگئی۔ آپ نے جو روایت ذکر کی ہے اس میں ماسبق کے نسخ کی کوئی دلالت موجود نہیں۔ کیونکہ حنین کے دن کا یہ ارشاد خاص اسی لڑائی سے متعلق ہوسکتا ہے عموم پر دلالت نہیں جیسا کہ فتح مکہ کے دن ارشاد فرمایا من القی سلامہ فہو امن ہتھیار پھینک دینے والا مامون ہوگا۔ حالانکہ یہ حکم فتح مکہ کے ساتھ خاص ہے اور کسی لڑائی کا نہیں ہے۔ جب یہ بات ثابت ہوچکی کہ حنین سے پہلے حکم یہی تھا کہ سامان قاتلین کو دینا ضروری نہ تھا پھر حنین کے دن جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے یہ نیا حکم صادر ہوا تو اس میں ایک احتمال تو یہ ہے کہ ماقبل کا ناسخ ہو اور یہ بھی احتمال ہے کہ ناسخ نہ ہو۔ ہم اس کو اس وقت تک ناسخ قرار نہ دیں گے جب تک کہ یقین سے نہ جان لیں گے۔ یہ قول ماقبل کے حکم کا ناسخ نہیں کیونکہ یونس بن مالک کی روایت دلالت کرتی ہے کہ سامان مقتول کا قاتل کو دینا واجب نہیں۔ روایت یہ ہے۔
امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں : ان روایات میں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے غنیمت کو پانچ حصوں میں تقسیم فرمایا پانچواں حصہ اللہ تعالیٰ کا اور چار حصے غزات کے لیے اور اس میں واضح کردیا کہ دشمن کے جسم سے کھینچا جانے والا تیر کا بھی دوسرے غازی سے زیادہ حقدار نہیں۔ اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ لڑائی میں جو کچھ لڑنے والا خود پاتا ہے یا اس کے علاوہ دوسرا پا لیتا ہے جو لڑائی کے وقت موجود ہو تو حق میں دونوں برابر ہیں۔
اعتراض :
تم نے جو کچھ سامان ابو جہل اور حدیث عبادہ کے سلسلہ میں ذکر کیا یہ بدر کے دن کی بات ہے جبکہ قتال کرنے والوں کے لیے سامان کی بات مقرر نہ کی گئی تھی۔ پھر جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حنین کے روز سامان کو قاتلین کے لیے یہ اعلان کر کے مقرر کردیا ” من قتل قتیلا فلہ سلبہ “ تو اس ارشاد سے پہلی بات منسوخ ہوگئی۔
جواب آپ نے جو روایت ذکر کی ہے اس میں ماسبق کے نسخ کی کوئی دلالت موجود نہیں۔ کیونکہ حنین کے دن کا یہ ارشاد خاص اسی لڑائی سے متعلق ہوسکتا ہے عموم پر دلالت نہیں جیسا کہ فتح مکہ کے دن ارشاد فرمایا من القی سلامہ فہو امن ہتھیار پھینک دینے والا مامون ہوگا۔
تخریج : مسلم فی الجہاد ٨٦‘ ابو داؤد فی الامارہ باب ٢٥۔
حالانکہ یہ حکم فتح مکہ کے ساتھ خاص ہے اور کسی لڑائی کا نہیں ہے۔
جب یہ بات ثابت ہوچکی کہ حنین سے پہلے حکم یہی تھا کہ سامان مقتول ‘ قاتلین کو دینا ضروری نہ تھا پھر حنین کے دن جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے یہ نیا حکم صادر ہوا تو اس میں ایک احتمال تو یہ ہے کہ ماقبل کا ناسخ ہو اور یہ بھی احتمال ہے کہ ناسخ نہ ہو۔ ہم اس کو اس وقت تک ناسخ قرار نہ دیں گے جب تک کہ یقین سے نہ جان لیں گے۔
دلیل نمبر 1: یہ قول ماقبل کے حکم کا ناسخ نہیں کیونکہ یونس بن مالک کی روایت دلالت کرتی ہے کہ سامان مقتول کا قاتل کو دینا واجب نہیں۔ روایت یہ ہے :

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔