HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5088

۵۰۸۷ : وَقَدْ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ الْہَرَوِیُّ ، قَالَ ثَنَا دُحَیْمٌ ، قَالَ : ثَنَا الْوَلِیْدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالَ : ثَنَا صَفْوَانُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنْ أَبِیْہِ، عَنْ عَوْفٍ قَالَ الْوَلِیْدُ : وَحَدَّثَنِیْ ثَوْرٌ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ جُبَیْرٍ ، عَنْ عَوْفٍ وَہُوَ ابْنُ مَالِکٍ ، أَنَّ مَدَدِیًّا رَافَقَہُمْ فِیْ غَزْوَۃِ مُؤْتَۃَ ، وَأَنَّ رُوْمِیًّا کَانَ یَشُدُّ عَلَی الْمُسْلِمِیْنَ وَیُغْرِی بِہِمْ ، فَتَلَطَّفَ لَہُ ذٰلِکَ الْمَدَدِیُّ ، فَقَعَدَ لَہُ تَحْتَ صَخْرَۃٍ فَلَمَّا مَرَّ بِہٖ ، عَرْقَبَ فَرَسَہٗ، وَخَرَّ الرُّوْمِیُّ لِقَفَاہٗ، فَعَلَاہُ بِالسَّیْفِ فَقَتَلَہٗ، فَأَقْبَلَ بِفَرَسِہٖ، وَسَیْفِہٖ، وَسَرْجِہٖ، وَلِجَامِہٖ، وَمِنْطَقَتِہٖ، وَسِلَاحِہٖ، کُلُّ ذٰلِکَ مُذَہَّبٌ بِالذَّہَبِ وَالْجَوْہَرِ ، اِلَی خَالِدِ بْنِ الْوَلِیْدِ ، فَأَخَذَ مِنْہُ خَالِدٌ طَائِفَۃً ، وَنَفَّلَہُ بَقِیَّتَہٗ۔ فَقُلْتُ :یَا خَالِدُ ، مَا ہَذَا ؟ أَمَا تَعْلَمُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَفَّلَ الْقَاتِلَ السَّلَبَ کُلَّہٗ .قَالَ بَلَی ، وَلٰـکِنِّیْ اسْتَکْثَرْتُہٗ فَقُلْتُ :اِنِّیْ وَاللّٰہِ لِأُعَرِّفَنکہَا عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ عَوْفٌ : فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَخْبَرْتُہٗ خَبَرَہٗ، فَدَعَاہُ وَأَمَرَہٗ أَنْ یَدْفَعَ اِلَی الْمَدَدِیِّ بَقِیَّۃَ سَلَبِہٖ ، فَوَلَّی خَالِدٌ لِیَدْفَعَ سَلَبَہُ .فَقُلْتُ :کَیْفَ رَأَیْتُ یَا خَالِدُ ؟ أَوَلَمْ أَفِ لَک بِمَا وَعَدْتُک ؟ فَغَضِبَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَقَالَ یَا خَالِدُ ، لَا تُعْطِہِ فَأَقْبَلَ عَلَیَّ فَقَالَ ، ہَلْ أَنْتُمْ تَارِکُو أُمَرَائِیْ؟ لَکُمْ صَفْوَۃُ أَمْرِہِمْ ، وَعَلَیْہِمْ کَدَرُہُ أَفَلَا تَرَی أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ کَانَ أَمَرَ خَالِدًا بِدَفْعِ بَقِیَّۃِ السَّلَبِ اِلَی الْمَدَدِیِّ فَلَمَّا تَکَلَّمَ عَوْفٌ بِمَا تَکَلَّمَ بِہٖ أَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَالِدًا أَنْ لَا یَدْفَعَہُ اِلَیْہِ .فَدَلَّ ذٰلِکَ أَنَّ السَّلَبَ لَمْ یَکُنْ وَاجِبًا لِلْمَدَدِیِّ ، بِقَتْلِہِ الَّذِیْ کَانَ ذٰلِکَ السَّلَبُ عَلَیْہِ، لِأَنَّہٗ لَوْ کَانَ وَاجِبًا لَہُ بِذٰلِکَ اِذًا ، لَمَا مَنَعَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِکَلَامٍ کَانَ مِنْ غَیْرِہٖ۔ وَلٰـکِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَ خَالِدًا بِدَفْعِہِ اِلَیْہِ، وَلَہُ دَفْعُہُ اِلَیْہِ، وَأَمَرَہُ بَعْدَ ذٰلِکَ بِمَنْعِہِ مِنْہٗ، وَلَہُ مَنْعُہُ مِنْہٗ، کَقَوْلِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ لِأَبِیْ طَلْحَۃَ ، فِیْ حَدِیْثِ .الْبَرَائِ بْنِ مَالِکٍ الَّذِیْ قَدْ ذَکَرْنَاہُ فِیْمَا تَقَدَّمَ مِنْ ہٰذَا الْبَابِ اِنَّا کُنَّا لَا نُخَمِّسُ الْأَسْلَابَ ، وَاِنَّ سَلَبَ الْبَرَائِ قَدْ بَلَغَ مَالًا عَظِیْمًا ، وَلَا أَرَانَا اِلَّا خَامِسِیْہِ قَالَ : فَخَمَّسَہُ .فَأَخْبَرَ عُمَرُ أَنَّہُمْ کَانُوْا لَا یُخَمِّسُوْنَ الْأَسْلَابَ ، وَلَہُمْ أَنْ یُخَمِّسُوْہَا ، وَأَنَّ تَرْکَہُمْ تَخْمِیْسُہَا ، اِنَّمَا کَانَ بِتَرْکِہِمْ ذٰلِکَ لَا لِأَنَّ الْأَسْلَابَ قَدْ وَجَبَتْ لِلْقَاتِلِیْنَ ، کَمَا تَجِبُ لَہُمْ سُہْمَانُہُمْ مِنَ الْغَنِیْمَۃِ .فَکَذٰلِکَ مَا فَعَلَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ حَدِیْثِ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ ، مِنْ أَمْرِہِ خَالِدًا بِمَا أَمَرَہٗ بِہٖ ، وَمِنْ نَہْیِہِ اِیَّاہُ بَعْدَ ذٰلِکَ عَمَّا نَہَاہُ عَنْہُ، اِنَّمَا أَمَرَہٗ بِمَا لَہٗ أَنْ یَأْمُرَ بِہٖ ، وَنَہَاہُ عَمَّا لَہٗ أَنْ یَنْہَاہُ عَنْہُ وَفِیْمَا ذَکَرْنَا دَلِیْلٌ صَحِیْحٌ أَنَّ السَّلَبَ لَا یَجِبُ لِلْقَاتِلِیْنَ مِنْ ہٰذِہِ الْجِہَۃِ
٥٠٨٧: عبدالرحمن بن جبیر نے اپنے والد سے انھوں نے عوف بن مالک (رض) سے روایت کی ہے کہ غزوہ موتہ کے موقع پر ایک لشکری میرے ساتھ ہو لیا ایک رومی مسلمانوں پر حملہ کرتا تھا اور ان کا پیچھا کرتا تھا اس لشکری نے اس رومی کے ساتھ نرمی کا سلسلہ اختیار کر کے اس کو مہلت دی اور اس کی تاک میں ایک چٹان کے نیچے بیٹھ گیا جب وہ وہاں سے گزرا تو اس نے اس کے گھوڑے کے پاؤں کاٹ ڈالے رومی اپنی گردن کے بل جا گرا لشکری نے اس پر تلوار کے وار کر کے قتل کردیا پھر وہ اس کا گھوڑا ‘ تلوار ‘ زین ‘ کمر بند ‘ لگام اور اسلحہ لے کر حضرت خالد بن ولید (رض) کی خدمت میں آیا یہ تمام سامان سونے اور جواہرات سے مرصع تھا۔ حضرت خالد بن ولید (رض) نے اس سے کچھ مال لے لیا اور باقی اس کو دے دیا۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت خالد (رض) سے کہا یہ کیا ہے ؟ کیا تم نہیں جانتے ہو کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قاتل کو مقتول کا تمام سامان دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہاں میں جانتا ہوں لیکن میرے خیال میں یہ بہت زیادہ مال ہے۔ عوف کہنے لگے میں نے کہا میں یہ بات جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ضرور عرض کروں گا۔ حضرت عوف (رض) کہتے ہیں کہ جب ہم جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ تو میں نے آپ تک یہ بات پہنچائی۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت خالد (رض) کو بلایا اور فرمایا لشکری کا باقی مال بھی اسے دے دو ۔ حضرت خالد (رض) وہ مال واپس دینے کو لوٹے تو میں نے کہا اے خالد (رض) ! تمہارا کیا خیال ہے۔ کیا میں نے تم سے کیا ہوا وعدہ پورا نہیں کیا۔ اس پر جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ناراض ہوگئے اور فرمایا اے خالد ! اسے مت دو ۔ پھر میری طرف توجہ فرما کر فرمایا۔ کیا تم لوگ میرے مقرر کردہ امراء کو چھوڑ دو گے کہ تمہارے لیے تو عمدہ اشیاء اور ان کے لیے خراب مال ہو۔ ذرا غور کرو کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت خالد بن ولید (رض) کو حکم فرمایا کہ باقی مال بھی اس مجاہد کو واپس کردیا جائے۔ پھر جب حضرت عوف (رض) نے ان کے متعلق کچھ طنز والی بات کی تو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت خالد (رض) کو حکم فرمایا کہ اس کو مال مت واپس دو ۔ تو یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ وہ سامان قتل کی وجہ سے لشکری کو دینا واجب نہیں ہے اگر وہ قتل کی وجہ سے واجب ہوتا تو کسی دوسرے شخص کی گفتگو کے باوجود جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سامان کو نہ روکتے بلکہ ضرور دیتے۔ لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خالد بن ولید کو حکم دیا کہ وہ مال دے دو ۔ اس سے ثابت ہوا کہ آپ کو دینے کا حق تھا اور پھر منع فرما دیا تو اس سے ثابت ہوا روکنے کا بھی حق حاصل تھا۔ جیسا کہ حضرت براء (رض) کی روایت میں حضرت عمر (رض) کا قول ہے اور ہم نے اس کو اس باب میں ذکر کیا ہے کہ آپ نے فرمایا ہم پانچواں حصہ نہیں لیتے لیکن حضرت براء (رض) کو جو سامان ملا ہے وہ بہت بڑا مال ہے اور ہم اس کا پانچواں حصہ لیں گے۔ چنانچہ انھوں نے خمس لیا۔ تو اس سے حضرت عمر (رض) نے بتلا دیا کہ وہ مقتول کے مال سے خمس نہیں لیتے تھے لیکن خمس لینے کا اختیار بھی حاصل ہے۔ ان کا خمس نہ لینا اس اختیار کی وجہ سے ہے۔ اس وجہ سے ہرگز نہیں کہ وہ قتل کرنے والوں کے لیے لازم ہوگیا جیسا کہ ان کے لیے مال غنیمت سے حصہ لازم ہوجاتا ہے۔ اسی طرح حضرت عوف (رض) کی روایت میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو کچھ کیا کہ حضرت خالد (رض) کو حکم فرمایا پھر آپ نے منع فرما دیا۔ تو اس کی وجہ یہ تھی کہ آپ اس کا حکم دینے اور منع کرنے ہر دو باتوں کا اختیار رکھتے تھے۔ جو کچھ ہم نے بیان کیا ہے۔ اب اس میں اس بات کی واضح دلیل مل گئی کہ قاتلین کو مقتول مشرکین کا سامان دینا لازم نہیں ہے۔
تخریج : مسلم فی الجہاد ٤٤‘ سمدنا حمد ٦؍٢٧۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔