HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5667

۵۶۶۶: حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا أَبُوْبَکْرِ بْنُ أَبِیْ شَیْبَۃَ ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ الْمُبَارَکِ ، عَنْ سَعِیْدِ بْنِ یَزِیْدَ ، قَالَ : سَمِعْتُ خَالِدَ بْنَ أَبِیْ عِمْرَانَ ، یُحَدِّثُ عَنْ حَنَشٍ ، عَنْ فَضَالَۃَ قَالَ : أُتِیَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ خَیْبَرَ بِقِلَادَۃٍ ، فِیْہَا خَرَزٌ مُعَلَّقَۃٌ بِذَہَبٍ ، ابْتَاعَہَا رَجُلٌ بِسَبْعٍ أَوْ بِتِسْعٍ .فَأَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَذَکَرَ ذٰلِکَ لَہٗ فَقَالَ لَا ، حَتّٰی تُمَیِّزَ مَا بَیْنَہُمَا .فَقَالَ : اِنَّمَا أَرَدْتُ الْحِجَارَۃَ فَقَالَ لَا ، حَتّٰی تُمَیِّزَ بَیْنَہُمَا ، فَرَدَّہُ .قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ اِلٰی أَنَّ الْقِلَادَۃَ اِذَا کَانَتْ کَمَا ذَکَرْنَا لَمْ یَجُزْ أَنْ تُبَاعَ بِالذَّہَبِ ، لِأَنَّ ذٰلِکَ الثَّمَنَ ، وَہُوَ ذَہَبٌ ، یُقْسَمُ عَلَی قِیْمَۃِ الْخَرَزِ ، وَعَلَی الذَّہَبِ ، فَیَکُوْنُ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا مَبِیْعًا ، بِمَا أَصَابَہٗ مِنَ الثَّمَنِ ، کَالْعَرْضَیْنِ یُبَاعَانِ بِذَہَبٍ ، فَکُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا مَبِیْعٌ بِمَا أَصَابَ قِیْمَتَہٗ، مِنْ ذٰلِکَ الذَّہَبِ .قَالُوْا : فَلَمَّا کَانَ مَا یُصِیْبُ الذَّہَبُ ، الَّذِیْ فِی الْقِلَادَۃِ ، اِنَّمَا یُصِیْبُہٗ بِالْخَرَزِ ، وَالظَّنِّ ، وَکَانَ الذَّہَبُ لَا یَجُوْزُ أَنْ یُبَاعَ بِالذَّہَبِ اِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ ، لَمْ یَجُزُ الْبَیْعُ اِلَّا أَنْ یَعْلَمَ أَنَّ ثَمَنَ الذَّہَبِ الَّذِیْ فِی الْقِلَادَۃِ مِثْلُ وَزْنِہِ مِنَ الذَّہَبِ ، الَّذِیْ اُشْتُرِیَتْ بِہٖ الْقِلَادَۃُ .وَلَا یَعْلَمُ بِقِسْمَۃِ الثَّمَنِ ، اِنَّمَا یَعْلَمُ بِأَنْ یَکُوْنَ عَلٰی حِدَۃٍ ، بَعْدَ الْوُقُوْفِ عَلَی وَزْنِہٖ، وَذٰلِکَ غَیْرُ مَوْقُوْفٍ عَلَیْہِ اِلَّا بَعْدَ أَنْ یُفْصَلَ مِنَ الْقِلَادَۃِ .قَالُوْا : فَلَا یَجُوْزُ بَیْعُ ہٰذِہِ الْقِلَادَۃِ بِالذَّہَبِ ، اِلَّا بَعْدَ أَنْ یُفْصَلَ ذَہَبَہَا مِنْہَا ، لِمَا قَدْ ذَکَرْنَاہٗ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَلِمَا احْتَجَجْنَا بِہٖ مِنَ النَّظَرِ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ فَقَالُوْا : اِنْ کَانَتْ ہٰذِہِ الْقِلَادَۃُ ، لَا یُعْلَمُ مِقْدَارُ ذَہَبِہَا ، أَہُوَ مِثْلُ وَزْنِ جَمِیْعِ الثَّمَنِ ، أَوْ أَقَلُّ مِنْ ذٰلِکَ ، أَوْ أَکْثَرُ ، اِلَّا أَنْ تُفْصَلَ الْقِلَادَۃُ ، فَیُوْزَنُ ذٰلِکَ الذَّہَبُ الَّذِیْ فِیْہَا ، فَیُوْقَفُ عَلَی زِنَتِہِ لَمْ یَجُزْ بَیْعُہَا بِذَہَبٍ اِلَّا بَعْدَ أَنْ یُفْصَلَ ذَہَبُہَا مِنْہَا ، فَیُعْلَمَ أَنَّہٗ أَقَلُّ مِنْ ذٰلِکَ الثَّمَنِ .وَاِنْ کَانَتِ الْقِلَادَۃُ یُحِیطُ الْعِلْمُ بِوَزْنِ مَا فِیْہَا مِنَ الذَّہَبِ ، وَیُعْلَمُ أَنَّہٗ أَقَلُّ مِنَ الذَّہَبِ الَّذِی بِیْعَتْ بِہٖ أَوْ لَا یُحِیطُ الْعِلْمُ بِوَزْنِہِ اِلَّا أَنَّہٗ یَعْلَم - فِی الْحَقِیْقَۃِ - أَقَلُّ مِنَ الثَّمَنِ الَّذِی بِیْعَتْ بِہٖ الْقِلَادَۃُ ، وَہُوَ ذَہَبٌ ، فَالْبَیْعُ جَائِزٌ .وَذٰلِکَ أَنَّہٗ یَکُوْنُ ذَہَبُہَا ، بِمِثْلِ وَزْنِہِ مِنَ الذَّہَبِ الثَّمَنَ ، وَیَکُوْنُ مَا فِیْہَا مِنَ الْخَرَزِ ، بِمَا بَقِیَ مِنَ الثَّمَنِ ، وَلَا یُحْتَاجُ اِلَیْہِ فِی الْعُرُوْضِ الْمَبِیْعَۃِ بِالثَّمَنِ الْوَاحِدِ .وَالدَّلِیْلُ عَلٰی ذٰلِکَ ، أَنَّا رَأَیْنَا الذَّہَبَ ، لَا یَجُوْزُ أَنْ یُبَاعَ بِذَہَبٍ مِثْلًا بِمِثْلٍ ، وَرَأَیْنَاہُمْ لَا یَخْتَلِفُوْنَ فِیْ دِیْنَارَیْنِ ، أَحَدُہُمَا فِی الْجَوْدَۃِ أَفْضَلُ مِنَ الْآخَرِ ، بِیْعَا ، صَفْقَۃً وَاحِدَۃً ، بِدِیْنَارَیْنِ مُتَسَاوِیَیْنِ فِی الْجَوْدَۃِ ، أَوْ بِذَہَبٍ غَیْرِ مَضْرُوْبٍ جَیِّدٍ ، أَنَّ الْبَیْعَ جَائِزٌ .فَلَوْ کَانَ ذٰلِکَ مَرْدُوْدٌ اِلَی حُکْمِ الْقِیْمَۃِ ، کَمَا تُرَدُّ الْعُرُوْض مِنْ غَیْرِ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ ، اِذَا بِیْعَتْ بِثَمَنٍ وَاحِدٍ ، اِذًا لَفَسَدَ الْبَیْعُ ، لِأَنَّ الدِّیْنَارَ الرَّدِیئَ ، یُصِیْبُہُ أَقَلُّ مِنْ وَزْنِہِ اِذَا کَانَتْ قِیْمَتُہُ أَقَلَّ مِنْ قِیْمَۃِ الدِّیْنَارِ الْآخَرِ .فَلَمَّا أُجْمِعَ عَلَیْ صِحَّۃِ ذٰلِکَ الْبَیْعِ ، وَکَانَتِ السُّنَّۃُ قَدْ ثَبَتَتْ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، بِأَنَّ الذَّہَبَ ، تِبْرَہُ وَعَیْنَہُ سَوَاء ٌ ، ثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّ حُکْمَ الذَّہَبِ فِی الْبَیْعِ اِذَا کَانَ بِذَہَبٍ عَلٰی غَیْرِ الْقِسْمَۃِ عَلَی الْقِیَمِ ، وَأَنَّہٗ مَخْصُوْصٌ فِیْ ذٰلِکَ بِحُکْمٍ ، دُوْنَ حُکْمِ سَائِرِ الْعُرُوْضِ الْمَبِیْعَۃِ صَفْقَۃً وَاحِدَۃً ، وَاِنَّمَا یُصِیْبُہٗ مِنَ الثَّمَنِ وَزْنُہٗ، لَا مَا یُصِیْبُ قِیْمَتَہٗ۔ فَہٰذَا ہُوَ مَا یَشْہَدُ لِہٰذَا الْقَوْلِ مِنَ النَّظَرِ .وَقَدْ اضْطَرَبَ عَلَیْنَا حَدِیْثُ فَضَالَۃَ ، الَّذِیْ ذٰکَرْنَا ، فَرَوَاہُ قَوْمٌ ، عَلٰی مَا ذَکَرْنَا فِیْ أَوَّلِ ہٰذَا الْبَابِ ، وَرَوَاہُ آخَرُوْنَ عَلٰی غَیْرِ ذٰلِکَ .
٥٦٦٦: حنش نے فضالہ (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس خیبر کے دن ایک قلادہ لایا گیا جس میں جواہرات سونے کے ساتھ لٹکے ہوئے تھے ‘ ایک آدمی نے اسے سات یا نو دینار کے بدلے خریدا۔ جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں لایا گیا اور یہ بات عرض کی گئی تو آپ نے ارشاد فرمایا دونوں کو الگ کرنے کے بغیر فروخت نہیں کرسکتے ہو۔ اس نے کہا میرا مقصود تو جواہرات تھے آپ نے فرمایا پھر بھی جائز نہیں جب تک کہ دونوں کو الگ الگ نہ کیا جائے پس اس نے واپس کردیا۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں : اگر ہار کی مذکورہ صورت ہو تو علماء کی ایک جماعت کا قول یہ ہے کہ ایسے ہار کو سونے کے بدلے فروخت کرنا درست نہیں ہے۔ کیونکہ یہ سونا ثمن ہے اس کو جواہرات اور سونے پر تقسیم کیا جائے تو وہ دونوں اس قیمت میں فروخت شدہ مال بنے گا جیسا کہ وہ اشیاء سونے کے بدلے فروخت کی جائیں تو اس سونے میں سے جس چیز کے حصہ میں جتنا آئے گا تو وہ اس کے بدلے میں بیع کی جانے والی چیز ہوگی۔ ہار کے سونے کی قیمت وہ جواہرات اور اندازے کے بدلے ہوگی حالانکہ سونے کو سونے کے بدلے صرف برابر برابر فروخت کرسکتے ہیں تو اس بیع کے اب جائز ہونے کی ایک ہی صورت ہے کہ یہ معلوم ہوجائے کہ ہار والے سونے کی قیمت اس سونے کے وزن کے برابر ہے جس سونے کے بدلے ہار کو خریدا گیا ہے اور یہ بات تقسیم قیمت سے معلوم نہیں ہوسکتی۔ اس کی صورت یہی ہے کہ جب ہار کے سونے کا وزن کر کے اس کی قیمت الگ سے مقرر کی جائے اور یہ اس وقت معلوم ہوگا جب کہ وہ سونا اس ہار سے الگ کردیا جائے۔ پس اس ہار کو سونے کے بدلے فروخت کرنا جائز نہیں جب تک اس کا سونا الگ نہ کردیا جائے جیسا کہ ہم نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کیا ہے اور اس سبب سے جو ہم نے قیاس سے استدلال کیا ہے۔ دوسروں نے کہا اس ہار کے سونے سے متعلق یہ معلوم نہیں ہے کہ وہ تمام قیمت کے برابر ہے یاس اس سے کم زیادہ ہے مگر جبکہ اس کو ہار سے الگ کر کے وزن کیا جائے اور اس کے وزن سے واقفیت حاصل کی جائے تو اب اس کی بیع اس وقت تک جائز نہ ہوگی جب تک کہ وہ سونا الگ نہ کیا جائے اور معلوم ہوجائے کہ وہ اس قیمت سے کم ہے اور اگر ہار کے سونے کا علم حاصل ہو اور یہ بھی معلوم ہوجائے کہ وہ اس سونے سے کم ہے جس کے بدلے اس کو فروخت کیا گیا ہے یا اس کے وزن کا علم حاصل نہ ہو مگر یہ معلوم ہوجائے کہ فی الواقع اس کا سونا ہار کی قیمت سے کم ہے اور وہ سونا ہار کی قیمت سے کم ہے جس سونے کے بدلے ہار فروخت کیا گیا تو اس صورت میں یہ سودا جائز ہے اور اس کی وجہ یہ ہے ہار کا سونا اس سونے کے برابر جس کے بدلے میں فروخت کیا گیا ہے اور بقیہ ثمن کے بدلے موتی و جواہرات ہیں اس صورت میں ثمن (سونے) کو قیمتوں پر تقسیم کی ضرورت نہ ہوگی جیسا کہ سامان جس کو ایک ثمن پر فروخت کیا جائے (اس میں الگ اشیاء پر تقسیم کی حاجت نہیں) اس کی دلیل یہ ہے کہ ہم یہ بات پاتے ہیں کہ سونا برابر سونے کے بدلے فروخت کرنا درست ہے اور یہ بھی ہم دیکھتے ہیں کہ فقہاء کا اس سلسلے میں کوئی اختلاف نہیں کہ ایسے دو دینار جن میں ایک دوسرے کے مقابلے میں زیادہ کھرا ہو ایک ہی معاہدے میں ان دو دیناروں کے بدلے فروخت کرنا جائز ہے جو کھرے پن میں برابر ہوں یا اس سونے کی ڈلی کے بدلے جس کا سکہ نہ بنایا گیا ہو اور وہ خالص ہو۔ اگر اس کو بھی قیمت کے حکم کی طرف لوٹایا جاتا جیسا کہ سونے چاندی کے علاوہ سامان کو لوٹایا جاتا ہے جبکہ ان کو ایک ہی ثمن سے فروخت کیا جائے تو یہ بیع فاسد ہوتی کیونکہ ردی دینار کے بدلے کم مقدار میں سونا آئے گا اور اس لیے کہ اس کی قیمت تو دوسرے دینار سے کم ہے۔ یہ ہے کہ ان دو دیناروں کی برابر سونے کے بدلے بیع جب جائز ہے اور یہ طریقہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے طرز عمل سے ثابت ہے کہ سونے کو سونے کے بدلے فروخت کے وقت قیمتوں پر تقسیم نہ کیا جائے گا اور یہ حکم سونے کا پترا اور خالص سونا دونوں برابر ہیں اس سے یہ ثابت ہوگیا کہ بیع میں یہ سونے کا حکم اس وقت ہے جبکہ وہ سونے کے بدلے میں ہو قیمتوں پر تقسیم والا نہیں ہوگا یہ حکم سونے کے ساتھ مخصوص ہے دوسرے سامان کا یہ حکم نہیں ہے۔ اس کے مقابلے میں جو قیمت ہوگی وہ وزن کے اعتبار سے ہوگی قیمت کے لحاظ سے نہیں قیاس کا بھی یہی تقاضا ہے۔ حضرت فضالہ (رض) والی روایت میں شدید اضطراب پایا جاتا ہے۔ ایک روایت میں تو اسے اسی طرح روایت کیا گیا جیسا کہ ہم نے شروع باب میں نقل کیا ہے۔ دوسرے حضرات نے اس طرح روایت کی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔