HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

6937

۶۹۳۴ : حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ زَیْدٍ ، قَالَ : ثَنَا مُوْسَیْ بْنُ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا یَعْقُوْبُ بْنُ اِبْرَاھِیْمَ ، عَنْ یَحْیٰی بْنِ سَعِیْدٍ ، عَنْ أَبِیْ مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِیِّ ، عَنْ أَبِیْ ذَرٍّ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کُنْ مَعَ صَاحِبِ الْبَلَائِ ، تَوَاضُعًا لِرَبِّکَ، وَاِیْمَانًا۔فَقَدْ نَفَیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْعَدْوٰی ، فِیْ ہٰذِہِ الْآثَارِ الَّتِیْ ذٰکَرْنَاہَا ، وَقَدْ قَالَ فَمَنْ أَعْدَی الْأَوَّلَ۔أَیْ : لَوْ کَانَ اِنَّمَا أَصَابَ الثَّانِیْ لِمَا أَعْدَاہُ الْأَوَّلُ ، اِذًا ، لَمَا أَصَابَ الْأَوَّلَ شَیْئٌ ، لِأَنَّہٗ لَمْ یَکُنْ مَعَہٗ مَا یُعْدِیْہِ .وَلٰـکِنَّہٗ لَمَّا کَانَ مَا أَصَابَ الْأَوَّلَ ، اِنَّمَا کَانَ بِقَدَرِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ ، کَانَ مَا أَصَابَ الثَّانِیْ، کَذٰلِکَ .فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ، فَنَجْعَلُ ہٰذَا مُضَادًّا ، لِمَا رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا یُوْرِدُ مُمْرِضٌ .عَلٰی .مُصِحٍّ کَمَا جَعَلَہٗ أَبُوْ ھُرَیْرَۃَ .قُلْتُ :لَا ، وَلٰـکِنْ یُجْعَلُ قَوْلُہٗ لَا عَدْوَی کَمَا قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَفْیُ الْعَدْوَی أَنْ یَکُوْنَ أَبَدًا ، وَیُجْعَلُ قَوْلُہٗ لَا یُوْرِدُ مُمْرِضٌ عَلَی مُصِحٍّ عَلَی الْخَوْفِ مِنْہُ أَنْ یُوْرَدَ عَلَیْہِ فَیُصِیْبَہٗ بِقَدَرِ اللّٰہِ مَا أَصَابَ الْأَوَّلَ ، فَیَقُوْلُ النَّاسُ أَعْدَاہُ الْأَوَّلُ۔فَکُرِہَ اِیْرَادُ الْمُصِحِّ عَلَی الْمُمْرِضِ ، خَوْفَ ہٰذَا الْقَوْلِ .وَقَدْ رَوَیْنَا عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ فِیْ ہٰذِہِ الْآثَارِ أَیْضًا وَضْعَہُ یَدَ الْمَجْذُوْمِ فِی الْقَصْعَۃِ .فَدَلَّ فِعْلُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَیْضًا عَلٰی نَفْیِ الْاِعْدَائِ ، لِأَنَّہٗ لَوْ کَانَ الْاِعْدَائُ مِمَّا یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ اِذًا ، لَمَا فَعَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا یُخَافُ ذٰلِکَ مِنْہٗ، لِأَنَّ فِیْ ذٰلِکَ جَرَّ التَّلَفِ اِلَیْہِ وَقَدْ نَہَی اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْ ذٰلِکَ فَقَالَ وَلَا تَقْتُلُوْا أَنْفُسَکُمْ وَمَرَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِہَدَفٍ مَائِلٍ فَأَسْرَعَ ، فَاِذَا کَانَ یُسْرِعُ مِنَ الْہَدَفِ الْمَائِلِ ، مَخَافَۃَ الْمَوْتِ ، فَکَیْفَ یَجُوْزُ عَلَیْہِ أَنْ یَفْعَلَ مَا یُخَافُ مِنْہُ الْاِعْدَائُ ؟ ، وَقَدْ ذُکِرَ فِیْمَا تَقَدَّمَ عَنْ ہٰذَا الْبَابِ أَیْضًا ، مَعْنٰی مَا رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الطَّاعُوْنِ ، فِیْ نَہْیِہٖ عَنِ الْہُبُوْطِ عَلَیْہٖ، وَفِیْ نَہْیِہِ عَنِ الْخُرُوْجِ عَنْہُ، وَأَنَّ نَہْیَہُ عَنِ الْہُبُوْطِ عَلَیْہِ خَوْفًا أَنْ یَکُوْنَ قَدْ سَبَقَ فِیْ عِلْمِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ أَنَّہُمْ اِذَا ہَبَطُوْا عَلَیْہِ أَصَابَہُمْ فَیَہْبِطُوْنَ فَیُصِیْبَہُمْ فَیَقُوْلُوْنَ أَصَابَنَا ، لِأَنَّا ہَبَطْنَا عَلَیْہِ وَلَوْلَا أَنَّا ہَبَطْنَا عَلَیْہِ لَمَا أَصَابَنَا وَأَنَّ نَہْیَہٗ عَنِ الْخُرُوْجِ مِنْہٗ، لِئَلَّا یَخْرُجَ فَیَسْلَمَ ، فَیَقُوْلُ : سَلِمْت لِأَنِّیْ خَرَجْتُ، وَلَوْلَا أَنِّیْ خَرَجْتُ، لَمْ أَسْلَمْ۔فَلَمَّا کَانَ النَّہْیُ عَنِ الْخُرُوْجِ عَنِ الطَّاعُوْنِ ، وَعَنِ الْہُبُوْطِ عَلَیْہٖ، بِمَعْنًیْ وَاحِدٍ ، وَہُوَ الطِّیَرَۃُ ، لَا الْاِعْدَائُ ، کَانَ کَذٰلِکَ قَوْلُہٗ لَا یُوْرِدُ مُمْرِضٌ عَلٰی مُصِحِّ ہُوَ الطِّیَرَۃُ أَیْضًا ، لَا الْاِعْدَائُ .فَنَہَاہُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ہٰذِہٖ کُلِّہَا ، عَنِ الْأَسْبَابِ الَّتِیْ مِنْ أَجْلِہَا یَتَطَیَّرُوْنَ .وَفِیْ حَدِیْثِ أُسَامَۃَ الَّذِیْ رَوَیْنَاہٗ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَہُوَ بِہَا ، فَلَا یُخْرِجُہُ الْفِرَارُ مِنْہُ دَلِیْلٌ عَلٰی أَنَّہٗ لَا بَأْسَ أَنْ یُخْرَجَ مِنْہَا ، لَا عَنِ الْفِرَارِ مِنْہُ .وَقَدْ دَلَّ عَلٰی ذٰلِکَ أَیْضًا۔
٦٩٣٤: ابو مسلم خولانی نے حضرت ابو ذر (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا مصیبت زدہ کا ساتھ دو اپنے رب کی بارگاہ میں تواضع اختیار کرتے ہوئے اور اپنے رب پر ایمان لانے کی وجہ سے۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان آثار میں ” فمن اعدی الاول “ کہہ کر مرض میں تعدیہ کی نفی فرمائی۔ مطلب یہ ہے کہ اگر دوسرے کو پہلے کی وجہ سے لگ گیا تو پہلے کو مرض کہاں سے لاحق ہوا۔ کیونکہ اس کے ساتھ تو کوئی ایسا نہ تھا جو اس تک جراثیم کو منتقل کرے۔ لیکن جب پہلے کو تقدیر الٰہی کی وجہ سے بیماری پہنچی تو دوسرے کو بھی اس وجہ سے پہنچی۔ یہ روایات ان روایات کے مخالف ہیں کہ جن میں آپ نے فرمایا کہ کوئی بیمار تندرست کے پاس نہ آئے جیسا کہ اس کو حضرت ابوہریرہ (رض) نے ان کے مخالف ٹھہرایا۔ یہ روایات ان کے خلاف نہیں لیکن جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ” لاعدویٰ “ میں ہمیشہ کے لیے تعدیہ کی نفی فرمائی اور آپ کا ارشاد ” لایورد ممرض “ کا مطلب یہ ہے کہ اس خوف کی بنیاد پر کسی مریض کو صحت مند کے پاس نہ لایا جائے کہ اگر اسے وہاں لایا جائے اور قدرتی طور پر اس صحت مند کو وہ بیماری لاحق ہوگئی جس میں وہ مریض مبتلا تھا تو لوگ کہیں گے اس کو پہلے بیمار سے بیماری لگ گئی ہے تو اس خدشے کے پیش نظر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیمار کو صحت مند کے پاس لے جانے سے منع کیا ہے۔ اور ہم ان روایات میں ایک روایت نقل کر آئے کہ آپ نے کوڑھی کے ہاتھ کو پیالے میں ڈالا۔ تو آپ کا یہ فعل مبارک بھی مرض میں تعدیہ کے منافی ہے۔ اگر بیماری کا متعدی ہونا ممکن ہوتا تو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس خوف سے یہ عمل نہ کرتے کیونکہ اس میں اپنے کو ہلاکت میں ڈالنا ہے۔ اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع فرمایا اور فرمایا ” لاتقتلوا انفسکم “ اپنے کو ہلاک مت کرو۔ چنانچہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا گزر ایک جھکی ہوئی عمارت کے پاس سے ہوا تو آپ تیزی سے گزر گئے جب آپ گرنے والی دیوار کے نیچے سے موت کے خطرے کے پیش نظر تیزی سے گزر جاتے ہیں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ تعدیہ کا خطرہ ہو اور آپ اس سے احتیاط نہ کریں۔ اس باب میں ہم نے روایات کے ضمن میں اس روایت کا مفہوم بیان کردیا کہ طاعون والے مقام میں مت جاؤ اور طاعون والے مقام سے مت نکلو۔ جس کا حاصل یہ ہے کہ آپ کا وہاں جانے سے روکنا اس خطرے کی بناء پر تھا کہ اللہ تعالیٰ کے علم میں بات پہلے سے موجود ہے کہ جب یہ لوگ وہاں اتریں گے تو انھیں طاعون کی بیماری لگ جائے گی پس وہ اتریں اور وہ اس بیماری کا شکار ہوجائیں تو یہ لوگ کہیں گے کہ چونکہ ہم یہاں اترے ہیں اس بناء پر ہمیں یہ بیماری پہنچی ہے اگر وہاں نہ جاتے تو ہم طاعون میں مبتلا نہ ہوتے۔ اسی طرح وہاں سے نکلنے سے منع کرنا اس بناء پر تھا کہ ممکن ہے کہ وہ باہر جانے سے محفوظ رہے اور یہ کہنے لگے کہ میں تو اس لیے بچا کہ میں باہر آگیا تھا اگر میں وہاں سے نہ نکلتا تو نہ بچتا۔ تو جب طاعون والی جگہ سے نکلنے اور وہاں جانے کی ممانعت کا دارومدار ایک ہی وجہ پر ہے اور وہ بدفالی ہے بیماری کا متعدی ہونا نہیں تو آپ کے ارشاد گرامی کہ بیمار کو تندرست کے پاس نہ لایا جائے اس کو بھی بدفالی پر محمول کیا جائے گا بیماری کے متعدی ہونے پر نہیں۔ پس ان تمام روایات میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے اسباب سے منع فرمایا ہے جن کی بنیاد پر وہ بدفالی اختیار کرتے تھے۔ حضرت اسامہ (رض) کی روایت کہ ” اذا وقع بارض “ الحدیث۔ اس بات کی دلیل ہے کہ اگر فرار مقصود نہ ہو تو نکلنے میں کوئی حرج نہیں۔ اور اس پر یہ روایات بھی دال ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔