HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

7083

۷۰۸۰: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا عُبَیْدُ اللّٰہِ بْنُ مُعَاذٍ قَالَ : ثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِیْھَاعَنْ أَبِیْ مُجَالِدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : لَمَّا تَزَوَّجَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ زَیْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ ، دَعَا الْقَوْمَ ، فَطَعِمُوْا ، ثُمَّ جَلَسُوْا یَتَحَدَّثُوْنَ ، فَأَخَذَ کَأَنَّہٗ یَتَہَیَّأُ لِلْقِیَامِ ، فَلَمْ یَقُوْمُوْا .فَلَمَّا رَأَیْ ذٰلِکَ قَامَ ، وَقَامَ مَنْ قَامَ مَعَہُ الْقَوْمُ ، وَقَعَدَ الثَّلَاثَۃُ .ثُمَّ اِنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، جَائَ فَدَخَلَ ، فَاِذَا الْقَوْمُ جُلُوْسٌ ، ثُمَّ اِنَّہُمْ قَامُوْا وَانْطَلَقُوْا .فَجِئْتُ فَأَخْبَرْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہُمْ قَدِ انْطَلَقُوْا ، فَجَائَ فَدَخَلَ ، وَأُنْزِلَتْ آیَۃُ الْحِجَابِ یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتَ النَّبِیِّ اِلَّا أَنْ یُؤْذَنَ لَکُمُ الْآیَۃَ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ .فَکُنَّ أُمَّہَاتُ الْمُؤْمِنِیْنَ قَدْ خُصِصْنَ بِالْحِجَابِ مَا لَمْ یُجْعَلْ فِیْہِ سَائِرُ النَّاسِ مِثْلَہُنَّ .فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَقَدْ قَالَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوْجَہُنَّ وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا ثُمَّ قَالَ وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِلَّا لِبُعُوْلَتِہِنَّ أَوْ آبَائِہِنَّ أَوْ آبَآئِ بُعُوْلَتِہِنَّ أَوْ أَبْنَائِہِنَّ أَوْ آبِنَائِ بُعُوْلَتِہِنَّ أَوْ اِخْوَانِہِنَّ أَوْ بَنِیْ اِخْوَانِہِنَّ أَوْ بَنِیْ أَخَوَاتِہِنَّ أَوْ نِسَائِہِنَّ أَوْ مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُہُنَّ فَجَعَلَ مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُہُنَّ کَذِی الرَّحِمِ الْمَحْرَمِ فِیْہِنَّ .قِیْلَ لَہٗ : مَا جَعَلَہُنَّ کَذٰلِکَ وَلٰـکِنَّہٗ ذَکَرَ جَمَاعَۃً مُسْتَثْنِیْنَ مِنْ قَوْلِہٖ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ فَذَکَرَ الْبُعُوْلَ ، وَذَکَرَ الْآبَائَ ، وَمَنْ ذُکِرَ مَعَہُمْ ، مِثْلُ مَا ذَکَرَہُ وَمَا مَلَکَتْ أَیْمَانُہُنَّ۔فَلَمْ یَکُنْ جَمْعُہُ بَیْنَہُمْ ، بِدَلِیْلٍ عَلَی اسْتِوَائِ أَحْکَامِہِمْ ، لِأَنَّا قَدْ رَأَیْنَا الْبَعْلَ قَدْ یَجُوْزُ لَہٗ أَنْ یَنْظُرَ مِنْ امْرَأَتِہِ اِلٰی مَا لَا یَنْظُرُ اِلَیْہَا أَبُوْہَا مِنْہَا .ثُمَّ قَالَ أَوْ مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُہُنَّ فَلَا یَکُوْنُ ضَمُّہُ أُوْلٰئِکَ مَعَ مَا قَبْلِہِمْ ، بِدَلِیْلِ أَنَّ حُکْمَہُمْ ، مِثْلُ حُکْمِہِمْ .وَلٰـکِنْ الَّذِی أُبِیْحَ بِہٰذِہِ الْآیَۃِ لِلْمَمْلُوْکِیْنَ مِنَ النَّظَرِ اِلَی النِّسَائِ ، اِنَّمَا ہُوَ مَا ظَہَرَ مِنْ الزِّیْنَۃِ ، وَہُوَ الْوَجْہُ وَالْکَفَّانِ .وَفِیْ اِبَاحَتِہِ ذٰلِکَ لِلْمَمْلُوْکِیْنَ ، وَلَیْسُوْا بِذَوِیْ أَرْحَامٍ مُحَرَّمَۃٍ ، دَلِیْلٌ أَنَّ الْأَحْرَارَ الَّذِیْنَ لَیْسُوْا بِذَوِیْ أَرْحَامٍ ، مُحَرَّمَۃٍ مِنْ النِّسَائِ فِیْ ذٰلِکَ کَذٰلِکَ .وَقَدْ بَیَّنَ ہٰذَا الْمَعْنٰی مَا فِیْ حَدِیْثِ عَبْدِ بْنِ زَمْعَۃَ مِنْ قَوْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِسَوْدَۃِ احْتَجِبِیْ مِنْہُ فَأَمَرَہَا بِالْحِجَابِ مِنْہُ وَہُوَ ابْنُ وَلِیْدَۃِ أَبِیہَا ، وَلَیْسَ یَخْلُوْ أَنْ یَکُوْنَ أَخَاہَا ، أَوْ ابْنَ وَلِیْدَۃِ أَبِیہَا ، فَیَکُوْنُ مَمْلُوْکًا لَہَا ، وَلِسَائِرِ وَرَثَۃِ أَبِیہَا .فَعَلِمْنَا أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمْ یَحْجُبْہَا مِنْہٗ، لِأَنَّہٗ أَخُوْہَا ، وَلٰـکِنْ ، لِأَنَّہٗ غَیْرُ أَخِیہَا ، وَہُوَ فِی تِلْکَ الْحَالِ ، مَمْلُوْکٌ ، فَلَمْ یَحِلَّ لَہٗ - بِرِقِّہِ - النَّظَرُ اِلَیْہَا .فَقَدْ ضَادَّ ہٰذَا الْحَدِیْثُ ، حَدِیْثَ أُمِّ سَلَمَۃَ ، وَخَالَفَہٗ، وَصَارَتِ الْآیَۃُ الَّتِیْ ذٰکَرْنَا عَلَی قَوْلِ ہٰذَا الذَّاہِبِ اِلٰی حَدِیْثِ سَوْدَۃَ أَنَّہَا عَلٰی سَائِرِ النِّسَائِ دُوْنَ أُمَّہَاتِ الْمُؤْمِنِیْنَ ، وَأَنَّ عَبِیْدَ أُمَّہَاتِ الْمُؤْمِنِیْنَ کَانُوْا فِیْ حُکْمِ النَّظَرِ اِلَیْہِنَّ فِیْ حُکْمِ الْقُرَبَائِ مِنْہُنَّ الَّذِیْنَ لَا رَحِمَ بَیْنَہُمْ وَبَیْنَہُنَّ ، لَا فِیْ حُکْمِ ذَوِی الْأَرْحَامِ مِنْہُنَّ الْمُحَرَّمَۃِ .وَکُلُّ مَنْ کَانَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہُنَّ مَحْرَمَۃٌ ، فَہُوَ عِنْدَنَا فِیْ حُکْمِ ذَوِی الْأَرْحَامِ الْمُحَرَّمَۃِ فِیْ مَنْعِ مَا وَصَفْنَا .ثُمَّ رَجَعْنَا اِلَی النَّظَرِ ، لِنَسْتَخْرِجَ بِہٖ مِنَ الْقَوْلَیْنِ ، قَوْلًا صَحِیْحًا .فَرَأَیْنَا ذَا الرَّحِمِ لَا بَأْسَ أَنْ یَنْظُرَ اِلَی الْمَرْأَۃِ الَّتِیْ ھُوَ لَہَا مَحْرَمٌ اِلٰی وَجْہِہَا ، وَصَدْرِہَا ، وَشَعْرِہَا ، وَمَا دُوْنَ رُکْبَتِہَا .وَرَأَیْنَا الْقَرِیْبَ مِنْہَا یَنْظُرُ اِلٰی وَجْہِہَا وَکَفَّیْہَا فَقَطْ .ثُمَّ رَأَیْنَا الْعَبْدُ حَرَامٌ عَلَیْہِ - فِیْ قَوْلِہِمْ جَمِیْعًا أَنْ یَنْظُرَ اِلٰی صَدْرِ الْمَرْأَۃِ مَکْشُوْفًا ، أَوْ اِلٰی سَاقَیْہَا ، سَوَائً کَانَ رِقُّہٗ لَہَا أَوْ لِغَیْرِہَا .فَلَمَّا کَانَ فِیْمَا ذَکَرْنَا ، کَالْأَجْنَبِیِّ مِنْہَا ، لَا کَذِیْ رَحِمِہَا الْمَحْرَمِ عَلَیْہَا کَانَ فِی النَّظَرِ اِلٰی شَعْرِہَا أَیْضًا کَالْأَجْنَبِیِّ لَا کَذِیْ رَحِمِہَا الْمَحْرَمِ عَلَیْہَا .فَہٰذَا ہُوَ النَّظَرُ فِیْ ہٰذَا الْبَابِ وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٍ ، رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .وَقَدْ وَافَقَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ مِنَ الْمُتَقَدِّمِیْنَ ، اَلْحَسَنُ ، وَالشَّعْبِیُّ۔
٧٠٨٠: ابو مجالد نے حضرت انس (رض) سے روایت کی ہے کہ جب جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زینب بنت جحش سے شادی کی تو لوگوں کو بلایا پس انھوں نے کھانا کھایا پھر باتیں کرنے بیٹھ گئے تو آپ نے اس طرح کا عمل کیا گویا آپ اٹھانا چاہتے ہیں مگر وہ لوگ نہ اٹھے۔ پھر جب آپ نے یہ دیکھا تو آپ اٹھے اور آپ کے ساتھ اٹھنے والے اٹھ گئے مگر ان میں سے تین بیٹھے رہے۔ پھر جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے اور گھر میں داخل ہوئے تو اچانک وہ لوگ بیٹھے تھے پھر وہ اٹھ کر چلے گئے اور میں نے آ کر جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دی کہ وہ چلے گئے ہیں تو آپ تشریف لائے اور داخل ہوئے تو یہ آیت حجاب اتری۔ ” یا ایہا الذین امنوا لاتدخلوا “ (الاحزاب : ٥٣) امام طحاوی (رح) کہتے ہیں : امہات المومنین کو اس حجاب سے خاص کیا گیا جس میں دوسرے لوگوں کو ان کی طرح قرار نہیں دیا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ” وقل للمومنات یغضضن من ابصارہن “ (النور : ٣١) پھر فرمایا ” ولا یبدین زینتہن الا ماظہر منہا “ (النور : ٣١) تو اس آیت میں لونڈیوں کو ذی رحم محرم کی طرح قرار دیا گیا۔ لونڈیوں کو اس طرح قرار نہیں دیا جس طرح آپ نے خیال کیا بلکہ مستثنیٰ جماعت کا ذکر کیا جن کو ” ولا یبدین زینتہن “ سے نکالا گیا تو اس میں خاوندوں ‘ باپوں اور اس کے ساتھ جن کو ان کی مثل ذکر کیا اور لونڈی ‘ غلاموں کا تذکرہ کیا تو ان کو جمع کرنا اس بات کی دلیل نہیں کہ ان کے احکام ایک جیسے ہیں کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ خاوند کو عورت کے وہ مقامات بھی دیکھنے درست ہیں جن کو عورت کا باپ بھی نہیں دیکھ سکتا۔ پھر فرمایا جو تمہاری ملک ہوں تو ان کو پہلے لوگوں سے ملانا اس دلیل سے نہیں کہ ان کا حکم ان کی طرح ہے بلکہ اس آیت سے غلاموں کے لیے عورتوں کے وہ حصے دیکھنے کی اجازت دی گئی جو زینت میں سے ظاہر میں اور وہ چہرہ اور ہتھیلیاں ہیں اور اسے غلاموں کے لیے جائز قرار دیا حالانکہ وہ محارم نہیں۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جو آزاد لوگ محارم نہیں ان کا بھی یہی حکم ہے اور یہ مفہوم حضرت عبداللہ بن زمعہ (رض) کی روایت میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قول ” احتجبی منہ “ میں حضرت سودہ (رض) کو آپ نے بیان فرمایا تو آپ نے ان کو ان سے پردہ کرنے کا حکم دیا حالانکہ وہ ان کے باپ کی لونڈی کے بیٹے ہیں اور یہاں دو باتیں ہیں۔ یا تو وہ ان کے بھائی ہیں۔ ! ان کے والد کی لونڈی کے بیٹے ہیں تو اس اعتبار سے ان کے اور ان کے والد کے تمام ورثاء کے مملوک ہیں۔ تو اس سے معلوم ہوا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ان کو ان سے پردہ اس لیے نہیں کروایا کہ وہ ان کے بھائی تھے بلکہ اس لیے کہ وہ ان کے بھائی نہ تھے اور وہ اس حالت میں غلام تھے تو ان کے غلام ہونے کی وجہ سے حضرت سودہ (رض) کو انھیں دیکھنا جائز نہ تھا تو اس طرح یہ روایت حضرت ام سلمہ (رض) والی روایت کی ضد ہے اور جو آیت ہم نے ذکر کی ہے وہ اس شخص کے نزدیک جس نے حضرت سودہ (رض) والی روایت سے استدلال کیا ہے وہ تمام عورتوں سے متلعق ہے صرف امہات المومنین کے ساتھ خاص نہیں اور امہات المومنین کے غلام ان کی طرف دیکھنے کے حکم میں ان رشتہ داروں کی طرح تھے جو ان امہات المومنین کے رشتہ دارو نہیں تھے۔ محارم کے حکم میں نہ تھے اور جن کو امہات المومنین کے ساتھ رشتہ محرمیت حاصل تھا وہ اس ممانعت کے سلسلہ میں ان رشتہ داروں کی طرح ہیں جو ان کے لیے حرام ہیں۔ دونوں اقوال میں سے درست تر قول کو نکالنے کے لیے ہم نے قیاس کی طرف رجوع کیا تو ہم نے دیکھا کہ محارم کے لیے عورت کو دیکھنے کی اجازت ہے محرم چہرہ ‘ سینہ ‘ بال ‘ گھٹنوں سے نیچے حصہ کو دیکھ سکتا ہے اور دیگر اقارب صرف اس کے چہرہ اور ہتھیلیوں کو دیکھ سکتے ہیں۔ پھر ہم نے نظر ڈالی کہ اس پر حرام ہے کہ وہ عورت کے کھلے ہوئے سینے یا پنڈلیوں کی طرف دیکھے خواہ وہ اس عورت کا غلام ہو یا کسی اور کا غلام ہو۔ جب اس بات میں غلام اجنبی کے حکم میں ہے محرم رشتہ دار کی طرح نہیں تو بالوں کے سلسلہ میں بھی قیاس کا یہی تقاضا ہے۔ اور امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا یہی قول ہے۔
تخریج : بخاری فی تفسیر سورة ٢‘ باب ٩‘ سورة ٣٣‘ باب ٨‘ والاطعمہ باب ٥٩‘ والاستیذان باب ١٠‘ مسلم فی النکاح ٩٨؍٩٣‘ والسلام ١٨‘ ترمذی فی تفسیر سورة ٣٣‘ باب ٢٠‘ مسند احمد ١؍٢٤‘ ١٠٥؍٣‘ ٦؍٢٢٣۔
اقوالِ متقدمین سے تائید :
ان کی موافقت میں حضرت حسن بصری اور شعبی رحمہم اللہ کا قول موجود ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔