HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

7169

۷۱۶۶: عَلِیُّ بْنُ سَعِیْدِ بْنِ بِشْرٍ الرَّازِقُ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ ھَمَّامٍ الْوَلِیْدُ بْنُ شُجَاعٍ الْکُوْفِیُّ قَالَ : ثَنَا أَبِیْ، قَالَ : ثَنَا أَبُوْخَیْثَمَۃَ قَالَ : ثَنَا الْحُسَیْنُ الْکُوْفِیُّ بْنُ الْحَرِّ قَالَ : حَدَّثَنِیْ عِیْسَیْ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ حَدَّثَنِیْ مَالِکٌ عَنِ ابْنِ عَیَّاشِ بْنِ سَہْلٍ السَّاعِدِیِّ وَکَانَ فِیْ مَجْلِسٍ فِیْہِ أَبُوْھُ ، وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَفِی الْمَجْلِسِ أَبُوْ ھُرَیْرَۃَ وَأَبُوْ أُسَیْدٍ وَأَبُوْ حُمَیْدٍ السَّاعِدِیُّ وَالْأَنْصَارُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ ، أَنَّہُمْ تَذَاکَرُوْا الصَّلَاۃَ . فَقَالَ أَبُوْ حُمَیْدٍ : أَنَا أَعْلَمُکُمْ بِصَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، اتَّبَعْتُ ذٰلِکَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .قَالُوْا : فَأَرِنَا ، فَقَامَ یُصَلِّیْ وَہُمْ یَنْظُرُوْنَ ، فَکَبَّرَ وَرَفَعَ یَدَیْہِ فِیْ أَوَّلِ التَّکْبِیْرِ ، ثُمَّ ذَکَرَ حَدِیْثًا طَوِیْلًا ، ذَکَرَ فِیْہِ أَنَّہٗ لَمَّا رَفَعَ رَأْسَہٗ مِنَ السَّجْدَۃِ الثَّانِیَۃِ مِنَ الرَّکْعَۃِ الْأُوْلٰی ، قَامَ وَلَمْ یَتَوَرَّکْ۔فَلَمَّا جَائَ ہٰذَا الْحَدِیْثُ عَلٰی مَا ذَکَرْنَا ، وَخَالَفَ الْحَدِیْثَ الْأَوَّلَ ، احْتَمَلَ أَنْ یَکُوْنَ مَا فَعَلَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الْحَدِیْثِ الْأَوَّلِ ، لِعِلَّۃٍ کَانَتْ بِہٖ ، فَقَعَدَ مِنْ أَجْلِہَا ، لَا لِأَنَّ ذٰلِکَ مِنْ سُنَّۃِ الصَّلَاۃِ ، کَمَا قَدْ کَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا یَتَرَبَّعُ بِالصَّلَاۃِ فَلَمَّا سُئِلَ عَنْ ذٰلِکَ قَالَ : اِنْ رِجْلِیْ لَا تَحْمِلَانِیْ. فَکَذٰلِکَ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُوْنَ مَا فَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ ذٰلِکَ الْقُعُوْدِ ، کَانَ لِعِلَّۃٍ أَصَابَتْہٗ، حَتّٰیْ لَا یُضَادَّ ذٰلِکَ مَا رُوِیَ عَنْہُ فِی الْحَدِیْثِ الْآخَرِ ، وَلَا یُخَالِفُہٗ وَہٰذَا أَوْلٰی بِنَا مِنْ حَمْلِ مَا رُوِیَ عَنْہُ عَلَی التَّضَادِّ وَالتَّنَافِی .وَحَدِیْثُ أَبِیْ حُمَیْدٍ أَیْضًا فِیْہِ حِکَایَۃُ أَبِیْ حُمَیْدٍ مَا حُکِیَ بِحَضْرَۃِ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَلَمْ یُنْکِرْ ذٰلِکَ عَلَیْہِ أَحَدٌ مِنْہُمْ .فَدَلَّ ذٰلِکَ أَنَّ مَا عِنْدَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ غَیْرُ مُخَالِفٍ لِمَا حَکَاہُ لَہُمْ .وَفِیْ حَدِیْثِ مَالِکِ بْنِ الْحُوَیْرِثِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فِیْ کَلَامِ أَیُّوْبَ أَنَّ مَا کَانَ عَمْرُو بْنُ سَلَمَۃَ یَفْعَلُ مِنْ ذٰلِکَ لَمْ یَکُنْ یَرَی النَّاسَ یَفْعَلُوْنَہٗ وَہُوَ ، فَقَدْ رَأٰی جَمَاعَۃً مِنْ جُمْلَۃِ التَّابِعِیْنَ .فَذٰلِکَ حُجَّۃٌ فِیْ دَفْعِ مَا رُوِیَ عَنْ أَبِیْ قِلَابَۃَ عَنْ مَالِکٍ أَنْ یَکُوْنَ سُنَّۃً .ثُمَّ النَّظَرُ مِنْ بَعْدِ ہٰذَا یُوَافِقُ مَا رَوَی أَبُوْ حُمَیْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ .وَذٰلِکَ أَنَّا رَأَیْنَا الرَّجُلَ اِذَا خَرَجَ فِیْ صَلَاتِہٖ مِنْ حَالٍ اِلٰی حَالٍ اسْتَأْنَفَ ذِکْرًا .مِنْ ذٰلِکَ أَنَّا رَأَیْنَاہُ اِذَا أَرَادَ الرُّکُوْعَ کَبَّرَ وَخَرَّ رَاکِعًا ، وَاِذَا رَفَعَ رَأْسَہٗ مِنِ الرُّکُوْعِ ، قَالَ : سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ وَاِذَا خَرَّ مِنَ الْقِیَامِ اِلَی السُّجُوْدِ فَقَالَ : اللّٰہُ أَکْبَرُ وَاِذَا رَفَعَ رَأْسَہٗ مِنْ السُّجُوْدِ قَالَ اللّٰہُ أَکْبَرُ وَاِذَا عَادَ اِلَی السُّجُوْدِ فَعَلَ ذٰلِکَ أَیْضًا ، وَاِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ لَمْ یُکَبِّرْ مِنْ بَعْدِ رَفْعِہِ رَأْسَہُ اِلٰی أَنْ یَسْتَوِیَ قَائِمًا ، غَیْرَ تَکْبِیْرَۃٍ وَاحِدَۃٍ .فَدَلَّ ذٰلِکَ أَنَّہٗ لَیْسَ بَیْنَ سُجُوْدِہٖ وَقِیَامِہٖ جُلُوْسٌ .وَلَوْ کَانَ بَیْنَہُمَا جُلُوْسٌ ، لَاحْتَاجَ أَنْ یَکُوْنَ تَکْبِیْرُہُ بَعْدَ رَفْعِہِ رَأْسَہٗ مِنْ السُّجُوْدِ ، لِلدُّخُوْلِ فِیْ ذٰلِکَ الْجُلُوْسِ ، وَلَاحْتَاجَ اِلَی تَکْبِیْرٍ آخَرَ ، اِذَا نَہَضَ لِلْقِیَامِ .فَلَمَّا لَمْ یُؤْمَرْ بِذٰلِکَ ، ثَبَتَ أَنْ لَا قُعُوْدَ بَیْنَ الرَّفْعِ مِنَ السَّجْدَۃِ الْأَخِیْرَۃِ ، وَالْقِیَامِ اِلَی الرَّکْعَۃِ الَّتِیْ بَعْدَہَا ، لِیَکُوْنَ حُکْمُ ذٰلِکَ وَحُکْمُ سَائِرِ الصَّلَوَاتِ ، مُؤْتَلِفًا غَیْرَ مُخْتَلِفٍ .فَبِہٰذَا نَأْخُذُ وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ ، رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ أَجْمَعِیْنَ .
٧١٦٦: مالک نے ابن عیاش بن سہل الساعدی سے روایت کیا ہے کہ میں اس مجلس میں تھا جہاں میرے والد بھی بیٹھے تھے اور میرے والد اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تھے اس مجلس میں حضرت ابوہریرہ ‘ ابو اسید ‘ ابو حمیدالساعدی (رض) اور دیگر انصاری صحابہ تھے انھوں نے باہمی نماز کا مذاکرہ کیا۔ تو ابو حمیدالساعدی کہنے لگے میں تم میں سب سے زیادہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کو جاننے والا ہوں۔ میں نے وہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سیکھی ہے۔ انھوں نے کہا۔ تم ہمیں دکھلاؤ۔ تو وہ نماز پڑھنے کھڑے ہوئے اور وہ سب دیکھ رہے تھے پس انھوں نے تکبیر کہی اور اپنے دونوں ہاتھوں کو پہلی تکبیر میں اٹھایا پھر انھوں نے طویل روایت بیان کی اس میں انھوں نے ذکر کیا کہ جب انھوں نے دوسرے سجدہ سے سر اٹھایا جو کہ رکعت اول کا تھا تو وہ سیدھے کھڑے ہوگئے انھوں نے جلسہ استراحت نہ کیا۔ جب یہ روایت اسی طرح وارد ہے اور گزشتہ روایت کے خلاف ہے تو اب اس روایت میں ایک احتمال یہ ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو کچھ کیا جو کہ پہلی روایت میں مذکور ہے وہ کسی سبب کی وجہ سے کیا تھا اسی تکلیف کی وجہ سے وہ بیٹھے۔ اس وجہ سے نہیں کہ وہ نماز کی سنت ہے جیسا کہ ابن عمر (رض) چوکڑی مار کر بیٹھتے۔ جب ان سے اس سلسلے میں دریافت کیا گیا تو انھوں نے فرمایا میری ٹانگیں میرے جسم کا بوجھ سہار نہیں سکتیں۔ پس اسی طرح اس روایت میں یہ احتمال ہے کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ بیٹھنے والا عمل کسی تکلیف کی وجہ سے ہو جو آپ کو پیش آئی۔ یہ تاویل اس وجہ سے کہی تاکہ دوسری روایت سے اس کا تضاد ختم ہوجائے۔ پس متضاد معنی پر محمول کرنے کی بجائے ایسے معنی پر محمول کرنا اولیٰ ہے۔ حضرت ابو حمید (رض) کی روایت میں بھی ابو حمید (رض) کی حکایت ہے انھوں نے صحابہ کرام (رض) کے مجمع کے سامنے آپ کا یہ عمل نقل کیا تو ان میں سے کسی نے بھی انکار نہیں کیا تو یہ اس بات پر دلالت ہے کہ ان کا مؤقف ان کے نقل کردہ عمل کے مخالف نہیں ہے۔ روایت مالک (رض) میں جو ایوب سے منقول ہے یہ کہا گیا کہ حضرت عمرو بن سلمہ (رض) نے یہ عمل کیا ہے انھوں نے دوسروں کو یہ عمل کرتے نہیں دیکھا۔ من جملہ تابعین میں سے ایک جماعت نے دیکھا پس یہ ابو قلابہ عن مالک بن حویرث (رض) کی روایت کے سنت بننے کے خلاف حجت ہے۔ قیاس و نظر کا تقاضا یہ ہے کہ وہ ابو حمید ساعدی (رض) کی روایت کی تائید ہو۔ کیونکہ ہم نے غور کیا کہ جب آدمی نماز میں ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف منتقل ہوتا ہے تو ازسرنو ذکر کرتا ہے مثلاً ہم دیکھتے ہیں کہ جب رکوع کرنا چاہتا ہے تو تکبیر کہتا ہے اور رکوع میں جاتا ہے جب رکوع سے سر اٹھاتا ہے تو سمع اللہ لمن حمدہ کہتا ہے۔ جب قیام سے سجدے کی طرف جاتا ہے تو اللہ اکبرکہتا ہے جب سجدہ سے سر اٹھاتا ہے تو پھر اللہ اکبر کہتا ہے پھر جب دوسرے سجدہ کی طرف جاتا ہے تو اسی طرح کرتا ہے جب سر اٹھاتا ہے تو سیدھا کھڑا ہونے تک صرف ایک تکبیر کہتا ہے تو یہ سب اس بات پر دلالت ہے کہ اس کے سجدے اور قیام کے درمیان بیٹھنے کا عمل نہیں ہے۔ اگر ان کے مابین بیٹھنا ہوتا تو سجدے سے اٹھنے کے بعد اس بیٹھنے میں داخل ہونے کے لیے تکبیر کی ضرورت ہوتی اور جب قیام کے لیے اٹھتا تو مزید ایک تکبیر کی ضرورت ہوتی تو جب اس بات کا حکم نہیں دیا گیا تو ثابت ہوگیا کہ دوسرے سجدے اور بعد والی رکعت کے قیام کے درمیان بیٹھنا (سنت) نہیں ہے تاکہ اس کا اور باقی تمام نماز کا حکم ایک جیسا ہوجائے اور ان کے درمیان اختلاف نہ ہو۔ ہم اسی بات کو اختیار کرتے ہیں اور امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف اور محمد رحمہم اللہ کا یہی قول ہے۔
تخریج : ابو داؤد فی الصلاۃ باب ١١٦‘ ١٧٧۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔