HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5354

۵۳۵۳ : حَدَّثَنَا أَبُوْ أُمَیَّۃَ قَالَ : ثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمُفَضَّلِ فَذَکَرَ بِاِسْنَادِہٖ مِثْلَہٗ۔قِیْلَ لَہٗ : ہٰذَا مَا کَانَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعْدَ أَنْ أَظْفَرَہٗ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ .أَلَا یَرٰی أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمَّا کَانَ صَالَحَ أَوَّلًا قَدْ کَانَ دَخَلَ فِیْ صُلْحِہِ ذٰلِکَ ہٰؤُلَائِ السِّتَّۃُ النَّفَرُ وَأَنَّ دِمَائَ ہُمْ قَدْ حَلَّتْ بَعْدَ ذٰلِکَ بِأَسْبَابٍ حَدَثَتْ مِنْہُمْ بَعْدَ الصُّلْحِ وَکَذٰلِکَ أَبُوْ سُفْیَانَ أَیْضًا کَانَ فِی الصُّلْحِ .ثُمَّ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حِیْنَ أَتَاہُ بِہٖ الْعَبَّاسُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ہٰذَا أَبُوْ سُفْیَانَ قَدْ أَمْکَنَ اللّٰہُ مِنْہُ بِغَیْرِ عَقْدٍ وَلَا عَہْدٍ .فَلَمْ یُنْکِرْ ذٰلِکَ عَلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَتّٰی أَجَارَہُ الْعَبَّاسُ بَعْدَ ذٰلِکَ بِحَقْنِ دَمِہِ لِجِوَارِہِ .وَکَذٰلِکَ ہُبَیْرَۃُ بْنُ أَبِیْ وَہْبٍ الْمَخْزُوْمِیُّ وَابْنُ عَمِّہِ اللَّذَانِ کَانَا لَحِقَا بَعْدَ دُخُوْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَکَّۃَ اِلَی أُمِّ ہَانِئٍ بِنْتِ أَبِیْ طَالِبٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا فَأَرَادَ عَلِیُّ بْنُ أَبِیْ طَالِبٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنْ یَقْتُلَہُمَا وَقَدْ کَانَا دَخَلَا فِی الصُّلْحِ الْأَوَّلِ ثُمَّ قَدْ حَلَّتْ دِمَاؤُہُمَا بَعْدَ ذٰلِکَ بِالْأَسْبَابِ الَّتِیْ کَانَتْ مِنْہُمَا حَتّٰی أَجَارَتْہُمَا أُمُّ ہَانِئٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا فَحَرُمَتْ بِذٰلِکَ دِمَاؤُہُمَا .وَکَذٰلِکَ مَنْ لَمْ یَدْخُلْ دَارَ أَبِیْ سُفْیَانَ یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ وَلَا مَنْ لَمْ یُغْلِقْ عَلَیْہِ بَابَہٗ قَدْ کَانَ دَخَلَ فِی الصُّلْحِ الْأَوَّلِ عَلٰی غَیْرِ اِشْرَاطٍ عَلَیْہِ فِیْہِ دُخُوْلُ دَارِ أَبِیْ سُفْیَانَ وَلَا بِغَلْقِ بَابَ نَفْسِہٖ عَلَیْہِ ثُمَّ حَلَّ دَمُہٗ بَعْدَ الصُّلْحِ الْأَوَّلِ بِالْأَسْبَابِ الَّتِیْ کَانَتْ مِنْہُ بَعْدَ ذٰلِکَ .
٥٣٥٣: ابو امیہ نے احمد بن فضل سے روایت کی اور پھر اپنی اسناد سے اسی طرح روایت نقل کی ہے۔ تو اس کے جواب میں کہا جائے گا کہ یہ معاملات تو اس وقت سے متعلق ہیں جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو ان پر فتح و کامیابی عنایت فرما دی۔ ذرا غور تو کرو۔ جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابتداء میں صلح کی یہ چھ لوگ بھی صلح میں داخل تھے ان کے خون ان اسباب کی وجہ سے حلال ہوئے ہیں جن کا ارتکاب انھوں نے صلح کے بعد کیا ہے اسی طرح ابو سفیان بھی صلح میں داخل تھا (جب صلح توڑ دی) تو عمر (رض) نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں اس وقت کہا جب ابو سفیان کو عباس (رض) لے کر خدمت نبوی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں حاضر ہوئے کہ یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ ابو سفیان دشمن خدا پر اللہ تعالیٰ بلا عہد و معاہدہ قابو عنایت فرمایا ہے مجھے اس کے قتل کی اجازت دیں۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی بات کا انکار نہیں کیا۔ یہاں تک کہ ان کے خون کی حفاظت کے لیے عباس (رض) نے ان کو پناہ دی اپنے قرب کی وجہ سے۔ اسی طرح ہبیرہ بن ابی وہب مخزومی اور اس کا ابن عم جنہوں نے ام ہانی (رض) کے ہاں پناہ لی یہ داخلہ مکہ کے بعد کی بات ہے حضرت علی (رض) ان کو قتل کرنا چاہتے تھے۔ یہ دونوں بھی پہلی صلح میں تو محفوظ دم تھے پھر ان کے خون بعد میں ان کی حرکات کی وجہ سے مباح ہوئے یہاں تک کہ ام ہانی (رض) نے پناہ دی تو تب وہ محفوظ الدم بنے۔ اسی طرح وہ لوگ جو ابو سفیان کے گھر میں فتح مکہ کے دن داخل نہ ہوئے اور نہ انھوں نے اپنے دروازے بند کئے وہ پہلی صلح میں تو بلاشرط داخل تھے کہ ابو سفیان کے گھر میں داخلہ یا دروازہ بند کرنا پھر صلح کے بعد انھوں نے ایسے اسباب پیدا کئے جو ان کے خون کو مباح کرنے والے تھے۔
جوابیہ معاملات تو اس وقت سے متعلق ہیں جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو ان پر فتح و کامیابی عنایت فرما دی۔
ذرا غور تو کرو۔ جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابتداء میں صلح کی یہ چھ لوگ بھی صلح میں داخل تھے ان کے خون ان اسباب کی وجہ سے حلال ہوئے ہیں جن کا ارتکاب انھوں نے صلح کے بعد کیا ہے اسی طرح ابو سفیان بھی صلح میں داخل تھا (جب صلح توڑ دی) تو عمر (رض) نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں اس وقت کہا جب ابو سفیان کو عباس (رض) لے کر خدمت نبوی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں حاضر ہوئے کہ یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ ابو سفیان دشمن خدا پر اللہ تعالیٰ بلا عہد و معاہدہ قابو عنایت فرمایا ہے مجھے اس کے قتل کی اجازت دیں۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی بات کا انکار نہیں کیا۔ یہاں تک کہ ان کے خون کی حفاظت کے لیے عباس (رض) نے ان کو پناہ دی اپنے قرب کی وجہ سے۔
اسی طرح ہبیرہ بن ابی وہب مخزومی اور اس کا ابن عم جنہوں نے ام ہانی (رض) کے ہاں پناہ لی یہ داخلہ کے مکہ کے بعد کی بات ہے حضرت علی (رض) ان کو قتل کرنا چاہتے تھے۔ یہ دونوں بھی پہلی صلح میں تو محفوظ دم تھے پھر ان کے خون بعد میں ان کی حرکات کی وجہ سے مباح ہوئے یہاں تک کہ ام ہانی (رض) نے پناہ دی تو تب وہ محفوظ الدم بنے۔
اسی طرح وہ لوگ جو ابو سفیان کے گھر میں فتح مکہ کے دن داخل نہ ہوئے اور نہ انھوں نے اپنے دروازے بند کئے وہ پہلی صلح میں تو بلاشرط داخل تھے کہ ابو سفیان کے گھر میں داخلہ یا دروازہ بند کرنا پھر صلح کے بعد انھوں نے ایسے اسباب پیدا کئے جو ان کے خون کو مباح کرنے والے تھے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔