HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

6982

۶۹۷۹ : فَذَکَرُوْا مَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ ، قَالَ : ثَنَا یَحْیٰی بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ بُکَیْرٍ ، قَالَ : ثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ مِثْلَہٗ۔، وَلَمْ یَذْکُرِ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَصَارَ أَہْلُ ہٰذَا الْحَدِیْثِ ، اِنَّمَا ہُوَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ لَا عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .فَأَمَّا مَا ذَکَرُوْا مِنْ قَوْلِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ : فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰہِ فَقَدْ قِیْلَ : تَأْوِیْلُہٗ مَا ذَہَبُوْا اِلَیْہِ .وَقِیْلَ : اِنَّہٗ دِیْنُ اللّٰہِ .وَقَدْ رَأَیْنَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ضَحّٰی بِکَبْشَیْنِ مَوْجُوْئَ یْنِ ، وَہُمَا الْمَرْضُوْضَانِ خَصَاہُمَا ، وَالْمَفْعُوْلُ بِہٖ ذٰلِکَ ، قَدِ انْقَطَعَ أَنْ یَکُوْنَ لَہٗ نَسْلٌ فَلَوْ کَانَ اِخْصَاؤُہُمَا مَکْرُوْہًا ، اِذًا لَمَا ضَحَّیْ بِہِمَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، لِیَنْتَہِیَ النَّاسُ عَنْ ذٰلِکَ ، فَلَا یَفْعَلُوْنَہٗ، لِأَنَّہُمْ مَتٰی مَا عَلِمُوْا أَنَّ مَا أُخْصِیَ تُجْتَنَبُ أَوْ تُجَافٰی، أَحْجَمُوْا عَنْ ذٰلِکَ ، فَلَمْ یَفْعَلُوْھُ .أَلَا تَرٰی أَنَّ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیْزِ ، فِیْمَا رَوَیْنَاہٗ عَنْہُ فِیْ بَابِ رُکُوْبِ الْبِغَالِ أَنَّہٗ أُتِیَ بِعَبْدٍ خَصِیْ یَشْتَرِیْہِ .فَقَالَ : مَا کُنْتُ لَأُعِیْنَ عَلَی الْاِخْصَائِ .فَجَعَلَ ابْتِیَاعَہٗ اِیَّاہٗ، عَوْنًا عَلَی اِخْصَائِہٖ، لِأَنَّہٗ لَوْلَا مَنْ یَبْتَاعُہٗ، لِأَنَّہٗ خَصِیٌّ لَمْ یَخْصِہِ مَنْ أَخْصَاہٗ، فَکَذٰلِکَ اِخْصَائُ الْغَنَمِ ، لَوْ کَانَ مَکْرُوْہًا ، لَمَا ضَحَّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِمَا قَدْ أُخْصِیَ مِنْہَا .وَلَا یُشْبِہُ اِخْصَائُ الْبَہَائِمِ اِخْصَائَ بَنِی آدَمَ ، لِأَنَّ اِخْصَائَ الْبَہَائِمِ ، اِنَّمَا یُرَادُ بِہٖ مَا ذَکَرْنَا ، مِنْ سَمَانَتِہَا ، وَقَطْعِ عَضِّہَا ، فَذٰلِکَ مُبَاحٌ .وَبَنُو آدَمَ ، فَاِنَّمَا یُرَادُ بِاِخْصَائِہِمُ الْمَعَاصِی ، فَذٰلِکَ غَیْرُ مُبَاحٍ .وَلَوْ کَانَ مَا رَوَیْنَا فِیْ أَوَّلِ ہٰذَا الْبَابِ صَحِیْحًا ، لَاحْتَمَلَ أَنْ یَکُوْنَ أُرِیْدَ الْاِخْصَائُ الَّذِیْ لَا یَبْقَیْ مَعَہُ شَیْئٌ ، مِنْ ذُکُوْرِ الْبَہَائِمِ ، حَتّٰی یُخْصٰی، فَذٰلِکَ مَکْرُوْہٌ ، لِأَنَّ فِیْہِ انْقِطَاعَ النَّسْلِ .أَلَا تَرَاہُ یَقُوْلُ فِیْ ذٰلِکَ الْحَدِیْثِ مِنْہَا نَشَأَتِ الْخَلْقُ أَیْ : فَاِذَا لَمْ یَنْشَأْ شَیْئٌ مِنْ ذٰلِکَ الْخَلْقِ ، فَذٰلِکَ مَکْرُوْہٌ .فَأَمَّا مَا کَانَ مِنَ الْاِخْصَائِ الَّذِیْ لَا یَنْقَطِعُ مِنْہُ نَشْئُ الْخَلْقِ ، فَہُوَ بِخِلَافِ ذٰلِکَ .وَقَدْ رُوِیَ فِیْ اِبَاحَۃِ اِخْصَائِ الْبَہَائِمِ ، عَنْ جَمَاعَۃٍ مِنَ الْمُتَقَدِّمِیْنَ .
٦٩٧٩: نافع نے ابن عمر (رض) سے اسی طرح کی روایت کی ہے اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تذکرہ نہیں ہے۔ پس اس کا موقوف ہونا ثابت ہوگیا باقی آیت جس کا تذکرہ بطور دلیل کیا گیا ہے تو اس کی ایک تاویل اگر وہ ہے جو فریق اوّل نے کی ہے تو دوسری تاویل تخلیق کے بدلنے سے دین فطرت کا بدلنا مراد ہے۔ روایات میں وارد ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانی کی اور وہ دو دنبے تھے جو موجؤین تھے اس کا معنی جس کے کپوروں کو کو ٹا گیا ہو۔ اس کی نسل کا سلسلہ منقطع ہوگیا تھا تو اگر خصی کرنا مکروہ ہوتا تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی قربانی نہ کرتے تاکہ لوگ اس سے باز آجائیں اور نہ کریں کیونکہ لوگوں کو جب یہ معلوم ہوجاتا جو خصی ہو اس سے گریز کیا جاتا یا بچا جاتا ہے تو لوگ اس سے رک جاتے اور نہ کرتے۔ کیا تم نہیں دیکھتے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز کے پاس ایک غلام لایا گیا جو خصی تھا تاکہ وہ خرید لیں (باب رکوب البغال) تو آپ نے فرمایا میں خصی پن پر معاون نہیں بن سکتا (اس لیے میں نہ خریدوں گا) تو آپ نے خصی غلام کی خریداری کو اعانت علی الاخصاء قرار دے کر نہ خریدا۔ کیونکہ اگر کوئی اس کو خصی ہونے کی بناء پر نہ خریدے گا تو پھر خصی کرنے والا آئندہ خصی نہ کرے گا۔ اسی طرح بکریوں میں خصی کرنا اگر مکروہ ہوتا تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خصی کی قربانی نہ کرتے۔ نیز اس کو بنی آدم کے خصی کرنے پر قیاس نہیں کرسکتے کیونکہ جانوروں کے خصی کرنے سے ان کا موٹا کرنا اور ان کے کاٹنے سے حفاظت مقصود ہے اور یہ مباح ہے اور انسانوں کو خصی کرنے سے معاصی مقصود ہیں اور یہ ناجائز ہے۔ اگر اس روایت کو بوجوہ مان لیا جائے تو ممکن ہے کہ اس سے مراد ایسا خصی بنانا ہو جس کے ساتھ اور کوئی چیز نر حیوانات کی باقی نہ رہے اور یہ مکروہ ہے کیونکہ اس سے سلسلہ نسل کا انقطاع لازم آتا ہے اس پر دلالت یہ ہے کہ روایت میں ” منہا نشأت الخلق “ کہا گیا کہ جب اس سے کوئی چیز پیدا نہ ہو تو یہ مکروہ ہے۔ باقی ایسا خصی کرنا جس سے پیدائش کا سلسلہ منقطع نہ ہو وہ اس کے خلاف ہے۔
حیوانات کے خصی کرنے پر متقدمین سے ثبوت :

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔