HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

25. ذبح کرنے کا بیان

الطحاوي

6117

۶۱۱۵: حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ ، قَالَ : ثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیْرٍ ، وَرَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ ، قَالَا : ثَنَا شُعْبَۃُ .ح.
٦١١٥: وہب بن جریر اور روح بن عبادہ دونوں نے شعبہ سے روایت کی ہے۔

6118

۶۱۱۶: وَحَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ ، قَالَ : ثَنَا أَبُوْ حُذَیْفَۃَ ، قَالَ : ثَنَا سُفْیَانُ ، قَالَا جَمِیْعًا عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ مُرَیِّ بْنِ قَطَرِی ، رَجُلٍ مِنْ بَنِیْ ثَعْلَبَ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ : قُلْتُ :یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، أُرْسِلُ کَلْبِیْ فَیَأْخُذُ الصَّیْدَ ، فَلَا یَکُوْنُ مَعِی مَا یُذَکِّیْہِ اِلَّا الْمَرْوَۃَ وَالْعَصَا ، فَقَالَ أَنْہِرْ الدَّمَ بِمَا شِئْت ، وَاذْکُرْ اسْمَ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ اِلٰی أَنْ أَبَاحُوْا مَا ذُبِحَ بِالسِّنِّ وَالظُّفْرِ الْمَنْزُوْعَیْنِ ، وَغَیْرِ الْمَنْزُوْعَیْنِ وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِہٰذَا الْحَدِیْثِ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ ، فَکَرِہُوْا مَا ذُبِحَ بِہِمَا ، اِذَا کَانَا غَیْرَ مَنْزُوْعَیْنِ ، وَأَبَاحُوْا مَا ذُبِحَ بِہِمَا ، اِذَا کَانَا مَنْزُوْعَیْنِ .وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ ،
٦١١٦: ابراہیم بن مرزوق نے اپنی سند سے مری بن قطری تغلبی سے روایت کی انھوں نے عدی بن حاتم سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں اپنے کتے کو شکار کے لیے چھوڑتا ہوں اور میرے پاس اس کو ذبح کرنے کے لیے پتھر اور لاٹھی کے علاوہ کئی چیز نہیں ہوتی۔ تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا خون کو بہا دو خواہ جس چیز سے بھی ہو اور اللہ تعالیٰ کا نام لو۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں : کہ کچھ لوگوں نے اکھڑے ہوئے ناخن اور دانت اور نہ اکھڑے ہوئے ناخن اور دانت سے ذبح کو جائز قرار دیا اور اس دلیل کو پیش کیا۔ دوسروں نے کہا انھوں نے ان دونوں کے ذریعے ذبح کو مکروہ قرار دیا جبکہ یہ اکھڑے نہ گئے ہوں اور اکھڑے ہوئے ناخنوں اور دانتوں سے ذبیحہ کو جائز قرار دیا اور اس روایت کو دلیل میں پیش کیا۔
تخریج : مسند احمد ٤؍٢٥٨۔
اس بات پر تو سب کا اتفاق ہے کہ دانت و ناخن جو جسم کے ساتھ لگے ہوں ان کا ذبیحہ حرام ہے۔ البتہ امام شافعی (رح) کے ہاں جسم سے لگے ہوں یا اترے ہوئے بہر صورت ان کا ذبیحہ حرام ہے۔ امام ابوحنیفہ کے ہاں اترے ہوئے دانت اور ناخن سے ذبیحہ حلال ہے مگر توہین انسانیت کی وجہ سے مکروہ ہے۔
فریق اول کا مؤقف : بعض لوگوں نے دانت و ناخن کے ذبیحہ کو بہر حلال درست قرار دیا خواہ ناخن جسم سے متصل ہو یا الگ۔ دلیل کے لیے اس روایت کو پیش کیا ہے۔

6119

۶۱۱۷: بِمَا حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ ، قَالَ : ثَنَا رَوْحٌ وَسَعِیْدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَا : ثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ سَعِیْدِ بْنِ مَسْرُوْقٍ ، عَنْ عَبَایَۃَ بْنِ رِفَاعَۃَ ، عَنْ جَدِّہِ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ أَنَّہٗ قَالَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، اِنَّا لَاقُو الْعَدُوِّ غَدًا ، وَلَیْسَ مَعَنَا مُدًی .قَالَ : مَا أَنْہَرَ الدَّمَ وَذَکَرْت اسْمَ اللّٰہِ عَلَیْہٖ، فَکُلْ ، لَیْسَ السِّنَّ وَالظُّفْرَ ، وَسَأُخْبِرُکَ، أَمَّا الظُّفْرُ ، فَمُدَی الْحَبَشَۃِ ، وَأَمَّا السِّنُّ ، فَعَظْمٌ .
٦١١٧: عبایہ بن رفاعہ نے اپنے دادا حضرت رافع بن خدیج سے نقل کیا کہ انھوں نے عرض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کل ہمارا دشمن سے سامنا ہے اور ہمارے پاس ذبح کے لیے چھری نہیں آپ نے فرمایا جس پر اللہ تعالیٰ کا نام لیا جائے اور وہ خون کو بہا دے ‘ اس ذبیحہ کو کھاؤ سوائے ناخن اور دانت کے اور میں تمہیں بتلاتا ہوں کہ ناخن کو چھری کے طور پر حبشہ والے استعمال کرتے ہیں اور دانت ہڈی ہے۔
تخریج : بخاری فی الشرکہ باب ٣‘ والجہاد باب ١٩١‘ مسلم فی الاضاحی روایت ٢٥‘ ابو داؤد فی الاضاحی باب ١٥‘ ترمذی فی الصید باب ١٨‘ نسائی فی الضحایا باب ١٩‘ ٢٠‘ ابن ماجہ فی الذبائح باب ٥‘ مسند احمد ٣؍٤٦٣‘ جلد ٤؍١٤٠۔

6120

۶۱۱۸: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : ثَنَا ابْنُ وَہْبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ ، عَنْ أَبِیْہِ‘ عَنْ عَبَایَۃَ بْنِ رِفَاعَۃَ ، عَنْ جَدِّہِ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّہٗ قَالَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اِنَّا نَرْجُو ، أَوْ نَخْشَی أَنْ نَلْقَی الْعَدُوَّ ، وَلَیْسَ مَعَنَا مُدًی : أَفَنَذْبَحُ بِالْقَصَبِ ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا أَنْہَرَ الدَّمَ ، وَذُکِرَ اسْمُ اللّٰہِ عَلَیْہٖ، فَکُلُوْا ، اِلَّا السِّنَّ وَالظُّفْرَ .فَفِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ ، اِخْرَاجُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، السِّنَّ وَالظُّفْرَ ، مِمَّا أَبَاحَ الذَّکَاۃَ بِہٖ .فَاحْتَمَلَ أَنْ یَکُوْنَ ذٰلِکَ عَلَی الْمَنْزُوْعَیْنِ ، وَاحْتَمَلَ أَنْ یَکُوْنَ عَلَی الْمَنْزُوْعَیْنِ وَغَیْرِ الْمَنْزُوْعَیْنِ .فَاِنْ کَانَ ذٰلِکَ عَلَی الْمَنْزُوْعَیْنِ ، فَہُمَا اِذَا کَانَا غَیْرَ مَنْزُوْعَیْنِ أَحْرَی أَنْ یَکُوْنَا کَذٰلِکَ .وَاِنْ کَانَ ذٰلِکَ عَلَی غَیْرِ الْمَنْزُوْعَیْنِ ، فَلَیْسَ فِیْ ذٰلِکَ دَلِیْلٌ عَلٰی حُکْمِ الْمَنْزُوْعَیْنِ فِیْ ذٰلِکَ کَیْفَ ہُوَ ؟ فَلَمَّا أَحَاطَ الْعِلْمُ بِوُقُوْعِ النَّہْیِ فِیْ ہٰذَا عَلَی غَیْرِ الْمَنْزُوْعَیْنِ ، وَلَمْ یُحِطْ الْعِلْمُ بِوُقُوْعِہِ عَلَی الْمَنْزُوْعَیْنِ ، وَقَدْ جَائَ حَدِیْثُ عَدِی ، الَّذِیْ ذٰکَرْنَاہُ مُطْلَقًا ، أَخْرَجْنَا مِنْہُ مَا أَحَاطَ الْعِلْمُ ، بِاِخْرَاجِ حَدِیْثِ رَافِعٍ اِیَّاہُ مِنْہٗ، وَتَرَکْنَا مَا لَمْ یُحِطْ الْعِلْمُ بِاِخْرَاجِ حَدِیْثِ رَافِعٍ اِیَّاہُ مِنْہٗ، عَلٰی مَا أَطْلَقَہُ حَدِیْثُ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ .وَقَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا فِیْ ہٰذَا۔
٦١١٨: حضرت عبایہ بن رفاعہ نے اپنے دادا رافع بن خدیج سے نقل کیا ہے کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گزارش کی کہ ہمیں امید یا خطرہ ہے کہ کل دشمن سے مڈھ بھیڑ ہو اور ہمارے پاس چھری نہیں کیا ہم بانس کے ساتھ ذبح کرسکتے ہیں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو خون کو بہائے اور اس پر اللہ تعالیٰ کا نام لیا جائے اس کو کھاؤ سوائے ناخن اور دانت کے۔ اس روایت میں جن چیزوں سے ذبح ہوسکتا ہے ان میں سے ناخن اور دانت کو نکال دیا پس اس میں یہ بھی احتمال ہے کہ وہ اکھاڑے ہوئے ہوں اور یہ بھی احتمال ہے کہ وہ نہ اکھاڑے ہوئے ہوں اگر نہ اکھاڑے ہوئے ہوں اور پھر اکھاڑے ہوئے کا حکم کیا ہوگا اس کی کوئی دلیل یہاں موجود نہیں اور اگر وہ اکھاڑے ہوئے ہوں تو وہ دونوں جبکہ نہ اکھاڑے ہوئے ہوں زیادہ مناسب ہے کہ وہ اس طرح ہوں اور اگر اس سے مراد نہ اکھاڑے ہوئے ہوں اور پھر اکھاڑے ہوئے کے متعلق کیا حکم ہوگا اس کی کوئی دلیل نہیں اور نہ اکھاڑے ہوؤں کے متعلق جب پختہ طور نہی کا آنا ثابت ہوگیا اور اکھاڑے ہوئے کے متعلق معلوم نہ ہوا۔ حالانکہ حضرت عدی کی روایت میں یہ بات موجود ہے وہ مطلق ہے اور جن کے بارے میں ہمیں علم تھا ہم نے ان کو حدیث رافع کے ذریعے نکال دیا اور جن کے بارے میں علم نہیں تھا ان کو حدیث رافع کے ذریعے نکالنے والا معاملہ چھوڑ دیا جیسا کہ حدیث عدی (رض) میں مطلق آیا ہے اور حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے بھی یہ بات مروی ہے روایت یہ ہے۔

6121

۶۱۱۹: مَا قَدْ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ شُعَیْبٍ قَالَ : ثَنَا الْخَصِیْبُ بْنُ نَاصِحٍ ، قَالَ : ثَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ ، عَنْ أَبِیْ رَجَائٍ الْعُطَارِدِیِّ ، قَالَ : خَرَجْنَا حُجَّاجًا ، فَصَادَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ أَرْنَبًا ، فَذَبَحَہَا بِظُفْرِہِ فَشَوَاہَا ، فَأَکَلُوْہَا ، وَلَمْ آکُلْ مَعَہُمْ .فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِیْنَۃَ ، سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا فَقَالَ لَعَلَّک أَکَلْتُ مَعَہُمْ ؟ فَقُلْتُ :لَا ، قَالَ أَصَبْت اِنَّمَا قَتَلَہَا خَنْقًا .
٦١١٩: ابو رجاء عطاردی کہتے ہیں کہ ہم حج کے لیے نکلے تو ساتھیوں میں سے ایک نے خرگوش شکار کیا اور اس کو اپنے ناخن کے ذریعے ذبح کیا اور اس کو بھونا سب نے کھایا مگر میں نے نہ کھایا جب ہم مدینہ منورہ پہنچے تو میں نے ابن عباس (رض) سے اس کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا شاید تم نے بھی ان کے ساتھ کھایا ہوگا میں نے کہا نہیں تو انھوں نے فرمایا تم نے درست کیا۔ انھوں نے اس کا گلہ گھونٹ کر مارا ہے۔

6122

۶۱۲۰: حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا یَعْقُوْبُ بْنُ اِسْحَاقَ قَالَ : ثَنَا سَلَمُ بْنُ زُرَیْرٍ ، عَنْ أَبِیْ رَجَائٍ ، مِثْلَہٗ۔أَفَلَا تَرَی أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا ، قَدْ بَیَّنَ فِیْ حَدِیْثِہٖ، ہٰذَا الْمَعْنَی الَّذِی بِہٖ حَرُمَ أَکْلُ مَا ذُبِحَ بِالظُّفْرِ ، أَنَّہٗ الْخَنْقُ ، لِأَنَّ مَا ذُبِحَ بِہٖ ، فَاِنَّمَا ذُبِحَ بِکَف ، لَا بِغَیْرِہَا فَہُوَ مَخْنُوْقٌ .فَدَلَّ ذٰلِکَ أَنَّ مَا نُہِیَ عَنْہُ مِنَ الذَّبْحِ بِالظُّفْرِ ، ہُوَ الظُّفْرُ الْمُرَکَّبُ فِی الْکَفِّ ، لَا الظُّفْرُ الْمَنْزُوْعُ .وَکَذٰلِکَ مَا نُہِیَ عَنْہُ، مَعَ ذٰلِکَ مِنَ الذَّبْحِ بِالسِّنِّ ، فَاِنَّمَا ہُوَ عَلَی السِّنِّ الْمُرَکَّبَۃِ فِی الْفَمِ ، لِأَنَّ ذٰلِکَ یَکُوْنُ عَضًّا ، فَأَمَّا السِّنُّ الْمَنْزُوْعَۃُ فَلَا .وَہٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٍ ، رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ أَجْمَعِیْنَ .
٦١٢٠: یعقوب بن اسحق نے بیان کیا کہ ہمیں سلم بن زریر نے ابو رجاء سے اسی طرح روایت بیان کی ہے۔ کیا تم غور نہیں کرتے ہو کہ ابن عباس (رض) نے اپنی روایت میں وضاحت کردی کہ یہ طریق کار جس سے ناخن کے ذبیحہ کا کھانا حرام ہوا وہ گلہ دبانا ہے کیونکہ جو اس طریقے سے ذبح کیا جائے گا وہ ہتھیلی سے ذبح ہوگا نہ کہ اور کسی چیز سے اس لیے وہ گلہ گھونٹا ہوا شمار ہوگا پس اس سے یہ ثبوت مل گیا کہ جس ناخن سے ذبح کرنا ممنوع ہے وہ ناخن ہے جو ہتھیلی سے جڑا ہوا ہو وہ ناخن مراد نہیں جو کہ الگ ہو اس طرح جس دانت سے ذبح کرنا ممنوع ہے اس سے مراد وہ دانت ہے جو منہ میں گھڑا ہوا ہو کیونکہ یہ عضو کے اندر آئے گا۔ رہا الگ دانت تو اس کا ذبیحہ ممنوع نہیں یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف اور محمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔